نمازکی اہمیت و ثواب نماز
![]() |
نماز کی اہمیت |
خداوند عالم قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے ۔
أَقِيمُوا الصَّلوةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ،
یعنی نماز قائم کر واور مشرک نہ بنوپس منکر نماز کافرہی نہیں بلکہ مشرک ہے۔ اور مشرک مستحق شفاعت نہیں ہو سکتا ۔ لہذا ظاہر ہے کہ مسلمان اور کافر کے درمیان حد فاصل نماز ہے ۔ خدا نے قرآن میں قریبا پچھتر مقامات پر بندوں کو عبادت بجالانے اور نماز پڑھنے کاحکم دیا ہے۔ اور حدیث میں ہے کہ اگر نماز قبول ہوگئی تو باقی اعمال بھی قبول ہو جائیں گے۔ اور اگر نماز رد کر دی گئی تو باقی اعمال بھی مردود ہو جائیں گے ۔
جناب صادق آل محمد علیہ السلام فرماتے ہیں
کہ جوشخص نماز کو سبک و خفیف جان کر اس کی پرواہ نہ کرےہم میں سے نہیں ہے اور ہمار ی شفاعت اس کو نہیں پہنچ سکتی اس سے نماز کی اہمیت و عظمت روز روشن کی طرح واضح ہے۔
جناب رسالت مآب صلی اللہ عیہ و آلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
کہ ہر ایک چیز کے لئے ایک زینت ہے ۔ اور اسلام کی زینت نماز پنج گانہ ہے اور ہر چیز کا ایک رکن ہے اور ایماندار کا رکن پانچوں وقت کی نماز ہے ۔ اور ہر چیز کے لئے ایک چراغ ہے اور مومن کے دل کا چراغ پنج گانہ نماز ہے ۔ ہر شے کی ایک قیمت ہے اور بہشت کی قیمت نماز پنج گانہ ہے۔ توبہ کرنے والے کی توبہ ۔ مال میں برکت ، رزق میں وسعت ، چہرہ کی رونق ، مومن کی عزت ، رحمت کا نزول، دعا کی قبولیت، اورگناہوں کا کفارہ یہی نماز ہے ۔
عذاب ترک نماز
![]() |
نماز ترک کرنے کا عزاب |
جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں
کہ نماز دین کا ستون ہے پس جس نے اپنی نماز کو ترک کیا۔ اُس نے اپنے دین کو منہدم کیا۔
نیز حضرت فرماتے ہیں
جس شخص نے عمدا نماز کو ترک کیا کہ نہ اس کے ثواب کی امید رکھتا ہے۔ اور نہ عذاب کا خوف ہے۔ ایسے شخص کےبارے میں مجھ کو کچھ پر وا نہیں کہ خواہ وہ یہودی مرے یا نصرانی یا مجوسی۔
آن حضرت ارشاد فرماتے ہیں
کہ اپنی نمازوں کو ضائع و بر باد نہ کرو۔ کہ وہ اس لئے کہ جس نے اپنی نمازوں کو بر باد کیا۔ خداوند عالم اس کو منافقین کے ہمراہ جہنم میں داخل کرے گا۔
جو نماز کو سبک سمجھ کر ترک کرے وہ کافر ہے۔ اور بے پرواہی کے طور پر ترک کرنے والا سخت عذاب کا مستحق ہے جس کی حد نہیں بتلائی جاسکتی جتنا یہ تساہل بڑھے اتناہی سزا کا مستحق ہے۔
واجب نمازیں
زمانہ غیبت امام آخر الزمان علیہ السلام میں سات نمازیں واجب ہیں۔
- نماز پنجگانہ جو حالت حضر (یعنی وطن میں گھر میں ہونا) میں سترہ رکتیں ہیں۔ ظہر کی چار رکعت عصر کی چاچار رکعت مغرب کی تین رکعت عشاء کی چار رکعت اور صبح کی دور کعت۔
- نماز جمعہ جو بنا برا قوی ما بین ( در میان ) جمعہ ظہر واجب تخیری ہے۔
- نماز آیات ( سورج و چاند گرہن ، زلزلہ ، سرخ یا سیاہ آندھی اور آسمانی آفات کے آنے پر پڑی جاتی ہے
- نماز طواف واجب
- نماز ندر یا عہد یا قسم یا اجاره،
- نماز والدین جو ان سے کسی عذر کی وجہ سے یا بغیر عذر کے بھی فوت ہو گئی ہو تو وہ بڑے بیٹے پر واجب۔ ہے
- ساتویں نماز میت جس کا بیان احکام میت میں ہو چکا ہے۔
![]() |
واجب نمازیں |
سنتی نمازیں
سنتی نمازیں بہت ہیں لیکن جن کی زیادہ تاکید ہے وہ نوافل یومیہ ہیں جو تعدادنماز پنج گانہ سے دگنی تعداد یعنی چونتیس رکھتیں ہیں ۔
- آٹھ رکتیں نافلہ ظہر کی ہیں۔ جو زوال کے بعد فرضیہ ظہر سے پہلے دو دو رکعتی نماز کر کے پڑھی جاتی ہیں ۔
- اسی طرح آٹھ رکتیں فر یضہ عصرسے قبل ،
- اسی طرح چار رکعتیں فریضہ مغرب کے بعد
- فریضہ عشاء کے بعد دو رکتیں بیٹھ کر کہ جن کا ایک رکعت میں شمار ہوتا ہے اسے نماز وتیرہ کہتے ہیں ۔
- آٹھ رکعت نماز شب نصف رات کے بعد دو ۔ دو رکعت کر کے
- دو رکعت نماز شفع ۔
- نماز شفع کے بعد ایک رکعت نماز وتر۔
- آٹھویں دو رکعت فریضیہ صبح سے قبل ۔
ان نمازوں میں یہ جائز ہے کہ صرف سورۃ الحمد پر اکتفا کرے ۔ دوسرا سورۃ اور قنوت نہ پڑھے اور یہ بھی جائز ہے کہ بعض نوافل کو بجا لائے اور بعض کو چھوڑ دے لیکن جہاں تک ممکن ہو چھوڑنا نہیں چاہیے اور جو نمازیں سفر میں قصر پڑھے جیسے ظہر، عصر اور عشاء ان کے نوافل ساقط ہوں گے لیکن نافلہ مغرب و صبح ساقط نہ ہوں گے۔ اوربحالت اختیار بیٹھ کر بھی نوافل پڑھ سکتا ہے۔
مقدمات نماز
نماز شروع کرنے سے پہلے جن امور کا جانا اور پہچاننا ضروری ہے وہ پانچ ہیں ۔
- نماز کا وقت۔
- قبلہ کی شناخت
- نماز کی جگہ
- لباسِ نماز
- لباس و بدن کی طہارت