طریقہ غسل جنابت (شیعہ)
غسل کے دو طریقے ہیں
غسل ارتماسی
غسل ترتیبی
غسل ترتیبی

غسل ترتیبی

غسل ترتیبی یہ ہے کہ سب سے پہلے وہ نیت کریں کہ غسل ترتیبی بجا لاتا ہوں قربتا ال اللہ پھر سب سے پہلے سر اور گردن کو اس طرح دھوئے کہ بالوں کی جڑ میں کھال تک پانی اچھی طرح پہنچ جائے اس کے بعد داہنی طرف کے آدھے جسم کو گردن سے پاؤں کی انگلیوں کو مع تلوے کے دھوئے پھر اسی طرح جسم کے بائیں طرف کو دھوئے بہتر ہے کہ دایاں اور بایاں حصہ دھوتے وقت شرمگاہ اور ناف کو دونوں مرتبہ دھو لینا چاہیے اور داہنی طرف کو دھوتے وقت کچھ حصہ بائیں طرف کا اور بائیں طرف کو دھوتے وقت کچھ حصہ دائیں طرف کا بھی شامل کر لینا چاہیے۔
غسل ارتماسی

غسل ارتماسی

غسل ار تماسی کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کے بعد ایک ہی دفعہ پانی میں غوطہ کھا جائے کہ سارا جسم ایک دم ( یعنی ایک ہی دفعہ تمام بدن کا پانی میں ڈوب جانا ضروری نہیں بلکہ بدن کا بتدریجن ڈوب جانا بھی کافی ہے بشرطیکہ ایک غوطےسے ہو اقائے محسن حکیم )دھل جائے۔اور یہ ضروری نہیں کہ جسم پانی سے باہر ہو غسل ہی کے واسطے داخل کیا جائے بلکہ یہ بھی کافی ہے کہ جسم پہلے سے پانی میں ہو اور بقصد غسل اندر ہی اندر دھل جائے۔
فعل حرام سے جنب ہونے والے کو چاہیے کہ ٹھنڈے پانی سے (بلکہ گرم پانی سے اگر وہ آب کثیر ہے غسل ترتیبی یا غسل ارتماسی دونوں کرنا جائز ہے اقا محسن حکیم) غسل کرے کیونکہ گرم پانی سے پسینہ آتا رہے گا اور بدن نجس رہے گا
مستحبات غسل جنابت
غسل جنابت کے مستحبات کا بجا لانا ضروری ہے
وجہ انزال کے غسل جنابت سے قبل پیشاب کرنا
بوقت غسل بسم اللہ الرحمن الرحیم کہنا
تین مرتبہ کنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا اگرچہ ایک مرتبہ بھی سنت لیکن تین مرتبہ افضل ہے
تین مرتبہ کلی کرنا
تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالنا
غسل کے دوران میں ہاتھ کو جسم پر پھیرنا تاکہ ہر جگہ پانی کے اچھی طرح پہنچنے کا پورا اطمینان ہو جائے
ایسی چیزوں کو مسئلے انگوٹھی چھلا وغیرہ کو حرکت دینا جن کے نیچے پانی خود پہنچتا ہے
ہر عضو کو تین مرتبہ دھونا
غسل کرتے وقت یہ دعا پڑھے
اللهُمَّ طَهِّرُ قَلْبِي وَاشْرَحْ لِي صَدْرِي وَأَجْرِ عَلَى لِسَانِي مِدْحَتَكَ وَالثَّنَاءَ عَلَيْكَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ فِي طَهُورًا وَشِفَاءَ وَنُورًا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْ ءٍ قَدِيرٌ
غسل سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھنا
اللهُمَّ طَهِّرُ قَلْبِي وَزَكَ عَمَلِي وَاجْعَلْ مَا عِنْدَكَ خَيْرًا لِى اللَّهُمَّ اجْعَلْنِي مِنَ التَّوَّابِينَ دور وَاجْعَلْنِي مِنَ المُتَطَهِّرِينَ
واجبات غسل
غسل کے بھی واجبات اور شرائط وہی ہیں جو وضو کے ہیں۔فرق صرف یہ ہے کہ غسل میں پے در پے اور اوپر سے نیچے کی طرف پانی پہنچانا واجب نہیں ۔غسل جنابت میں وضو کی ضرورت نہیں ہے بلکہ خود غسل کافی ہوتا ہے۔بخلاف دوسرے غسلوں کےان میں وضو واجب احتیاط کے طور پرواجب ہےاور بہتر یہ ہے کہ ان میں سے پہلے وضو کر لیں اور اگر کسی کو کئی غسل کرنا ہو جیسے حیض، جنابت ،مس میت وغیرہ اور ایک غسل سب کے قصد سے کر لے تو کافی ہے
یہ بھی پڑھیں ؟
اسی طرح مستحب غسل میں ایک غسل کافی ہے جبکہ ہر ایک کا نیت کا خیال کرے مثلا یہ نیت کہ میں غسل زیارت، غسل جمعہ ،غسل توبہ وغیرہ کو اسی ایک غسل کے ساتھ کرتا ہوں کافی ہے اگرچہ غسل واجب کی بھی نیت کی ہو یا نہ کی ہو اگر غسل جنابت کے بعد نواقض وضو میں سے کوئی چیز سرزد ہو گئی ہو مثلا ریخ صادر ہو گئی تو یہ غسل تو صحیح رہے گا لیکن نماز کے لیے وضو کرنا لازم ہو جائے گا غسل ارتماسی کرنے سے قبل تمام بدن کو پاک ہونا چاہیے لیکن غسل ترتیبی کرنے سے قبل تمام بدن کا پاک کرنا ضروری نہیں ہے۔