⭐ فطرہ کے احکام ⭐
آج رمضان کریم کا آخری ٹاپک فطرہ کیونکہ رمضان کریم ختم ہونے کے بعد ہمارے اوپر واجب ہے کہ ہم فطرہ ادا کریں اس لیے فطرہ کے احکام۔
فطرہ کس پر واجب ہے ؟
فطرہ ہر مالدار ،عقلمند ،بالغ پر واجب ہے ہر اس شخص پر فطرہ واجب ہے جو اپنے اخراجات اور اپنے بچوں کے اخراجات پورے کر سکتا ہے چاہے اس کی سیلری ہے چاہے اس کی زراعت ہے چاہے اس کا کوئی بھی بزنس ہے کسی نہ کسی طریقے وہ اس کی تجارت اور اس کی انکم ایسی ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال کا خرچہ پورا کر سکتا ہے اس پر فطرہ نکالنا واجب ہے۔
فطرہ عقلمند/بالغ پر ہے؟
عقلمند ہونا شرط ہے یعنی جو مجنوں ہے جو خدانخواستہ پاگل ہے اس پر فطرہ نکالنا واجب نہیں ہے اپنے لیے،اور بالغ ہونا شرط ہے جو فطرہ نکال رہا ہے۔
کن افراد کا فطرہ نکالنا واجب ہے؟
اہل وعیال
اس کے بعد دوسری شرط یہ تمام اہل و عیال کا فطرہ جو آپ کے نان و نفقے میں ہے چاہے وہ چھوٹا ہے،بڑا ہے،مومن ہے، کافر ہے، غلام ہے، یا مہمان ہے ہر اس شخص پر اپنا اور اپنے اہل و عیال کا فطرہ نکالنا واجب ہے۔
اہل و عیال میں اور کون شامل ہے ؟
اہل و عیال میں وہ شامل ہو جائیں گے جس طرح آپ کا ایک غلام ہے جو آپ کے پاس رہتا ہے جو کھاتا پیتا آپ کے پاس ہے
اس طرح کہیں کہ 24 گھنٹے اپ کے پاس رہنے والا غلام ہے اس کا اپنے بچوں کا اپنے والدین اگر آپ کے پاس رہ رہے ہیں ان کا نان و نفقہ آپ پر واجب ہے تو ان کا فطرہ بھی آپ نکالیں گے۔ چاہے وہ بزرگ ہیں یا چھوٹا بچہ بھی ہے۔
پریگننٹ خواتین کا فطرہ؟
ہاں جو خاتون پریگننٹ ہے جو پیٹ میں بچہ ہے اس کا فطرہ واجب نہیں ہے جو چھوٹا بچہ ہے پیدا ہو چکا ہے چاہے جتنا بھی چھوٹا ہے اس کا فطرہ بھی واجب ہے۔
مہمان کا فطرہ ؟
اور مہمان،مہمان جو عید کی رات چاند سے پہلے آپ کا مہمان ہو جائے اور عید کی رات آپ کے پاس گزارےاس کا فطرہ نکالنا بھی واجب ہے۔
فطرہ کی مقدار اور حساب ؟
فطرہ کی مقدار تین کلو گرام گندم یا اس کی قیمت ہے فطرہ تین کلوگرام گندم چاول یا اس کی قیمت مثلاً کہ100 روپے کلو گندم ہے 50 روپے کلو گندم ہے تو اگر 50 روپے کلو ہے توڈیڑھ سو روپے،100 روپے کلو ہے تو 300 روپے چاول یا گندم کا حساب کریں گے اور احتیاطاً تین کلو سے تھوڑا سا اضافی حساب کر لیں گے تو بہتر ہے۔
فطرہ کہاں خرچ کیا جائے
یہ فطرہ ہم اس کو دیں گے جو مومن مستحق ہے کسی اور دینی کام کے لیے نہیں لگا سکتے مومن کو دیں گے اور وہ مومن جو مسکین ہے اور مستحق ہے اور افضل یہ ہے کہ دین پر خرچ کرے دین پر یہ فطرہ خرچ ہو، دیندار پر، خرچ ہو یا اس مومن کو دیا جائے جو دین دار ہے علم رکھتا ہے ،فضیلت رکھتا ہے،اس کو دیا جائے۔
سب سے پہلے کس کا حق ہے؟
اور سب سے پہلے اپنا معاشرہ ہے اپنے قریبی جو مستحق ہیں ان کو دیا جائے اگر قریب میں کوئی مستحق نہیں ہے تو پھر اپنے علاقے میں اگر اپنے علاقے میں بھی مستحق نہیں ہے تو پھر دوسرے علاقے میں فطرہ دیں گے۔
ایک شخص کو ایک فطرہ دینا لازمی ہے؟
ایک شخص کو کم سے کم ایک فطرہ دیں گے مثلاً بعض جگہ پر ایسا کیا جاتا ہے کہ فطرہ مثلاً کہ ڈیڑھ سو روپے ایک بندے کا بنتا ہے تو 50 ،50، روپے دیتے جاتے ہیں فقراء کو اور پورے گھر کا اگر مثلاً کہ ہزار پہ فطرہ بنتا ہے تو اسی طرح 20،30،50 روپے کر کے مستحقین میں بانٹ دیے جاتے ہیں اور فطرہ کہتے ہیں ادا ہو گیا ایسا نہیں ہے کم از کم ایک فطرہ ایک بندے کا فطرہ ایک فقیر کو دیں گے اور ایک ہی فقیر کو آپ پورے گھر کا فطرہ بھی دے سکتے ہیں ایک ہی مومن کو مستحق کو پورے گھر ۔
فقیر سے مراد کیا ہے؟
فقیر سے مراد مومن مستحق ہے وہ فقیر نہیں جو پیشہ ور ہے آپ نہیں جانتے کہ وہ مومن ہے یا نہیں ہے یا وہ گناہ پر خرچ تو نہیں کرے گا گناہ پر اگر خرچ کرے گا تو اس کو فطرہ دینا جائز نہیں ہے۔
کیا سید کو غیر سید فطرہ دے سکتا ہے؟
غیر سید،سید کو نہیں دے سکتا ایک امتی ہے غیر سید ہے وہ اپنا فطرہ، واجب فطرہ کیونکہ واجب ہوتا ہے واجب صدقہ سید پر حرام ہے غیر سید کا، ہاں اگر سید غیر سید کو دے دے تو کوئی حرج نہیں سید سید کو بھی دے سکتا ہے غیر سید کو بھی دے سکتا ہے غیر سید امتی سید کو اپنا فطرہ نہیں دے سکتا۔
یہ دیکھیں
📅فطرہ کب واجب ہوگا؟
عید رات چاند نظر آنے کے بعد فطرہ واجب ہوگا۔
فطرہ کب تک دیا جاسکتا ہے؟
عید نماز اگر پڑھنے والا شخص ہے عید نماز تک وہ اس کے لیے واجب ہے کہ وہ ادا کر دے اگر عید نماز تک بھی ادا نہیں کرتا اور عید نماز نہیں پڑھی تو زوال تک عید کے دن زوال تک ادا کر دے اگر زوال تک بھی ادا نہیں کیا تو اس کے بعد فقط قربتا الی اللہ کی نیت سے وہ فطرہ دے گا اس پر واجب ہے فطرہ دینا واجب ہے معاف نہیں ہے۔
کیا رمضان المبارک میں نکال سکتے ہیں ؟
اور ایک شخص اگر رمضان میں یعنی عید سے پہلے اگر فطرہ نکال دیتا ہے تو یہ بھی جائز ہے مثلاً کہ مستحق وہاں موجود نہیں ہے دوسرے ملک میں بھیجنا ہے دوسرے علاقے میں بھیجنا ہے یا بعض دفعہ یہ ہے کہ عید کے دن مصروفیات ہیں ہم پہلے نکال لیں تو یہ بھی جائز ہے مستحب یہ ہے کہ اگر آپ پہلے دے رہے ہیں تو قرض کی نیت سے دیں اور عید والے دن حساب کر لیں کہ ہم اس قرض کو فطرے کے طور پر ادا کر رہے ہیں یہ مستحب ہے ویسے اگر فطرے کی نیت سے بھی دے دیں گے رمضان کے دوران تو وہ بھی ادا ہو جائے گا۔خداوند کریم ہمیں اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں گناہوں سے بچائے۔
یہ بھی پڑھیں ؟