کیا اسلام میں متعہ جائز ہے
کیا آپ جانتے ہیں کہ متعہ اسلام کا مسلم قانون ہے جو قرآن اورحدیث دونوں سے ثابت ہے کیا آپ کو پتہ ہے کہ اصحاب، رسول خدا کی زندگی میں اور ان کی زندگی کے بعد بھی متعہ کیا کرتے تھے کیا آپ کو معلوم ہے کہ اہل سنت کے بعض بڑے علماء متعہ کو جائز اور حلال مانتے ہیں۔
مرد اور عورت کے درمیان ریلیشن(relation) ایک نیچرل نیڈ ہے اس نیڈ کو فلفل (fulfill)کرنے کے دو طریقے ہیں ایک حلال طریقہ دوسرا حرام۔
اسلام حرام طریقے سے اس ضرورت کو پورا کرنے کی اجازت کبھی نہیں دیتا لیکن اسلام میں حلال ریلیشن کے دو راستے ہیں۔
♻️حلال ریلیشن کے دو طریقے
ایک پرماننٹ میریج یعنی نکاح دائم دوسرا لمٹڈ ٹائم میرج یعنی نکاح متعہ
♦️نکاحِ دائم(Permanent Marriage)
نکاح دائم یعنی پرماننٹ میرج مرد اور عورت کے درمیان ایک میرج کانٹریکٹ(marriage contract)ہے جو پوری دنیا میں رائج ہے اور اس کے حلال ہونے کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔
♦️نکاحِ متعہ (Limited Time Marriage)
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ لمٹڈ ٹائم میرج(LTM) یعنی نکاح متعہ کیا ہے متعہ مرد اور عورت کے درمیان لمٹڈ ٹائم میرج کانٹریکٹ (LTMC) ہے جس کی ایک مدت معین ہوتی ہے جو لڑکا اور لڑکی خود اپنی مرضی سے طے کرتے ہیں اور اس مدت کے تمام ہوتے ہی خود بخود الگ ہو جاتے ہیں لیکن متعہ کہ ختم ہونے کے بعد عدت رکھنا ہر حال میں ضروری ہے؟
♻️عدت کیا ہے(Waiting period)
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عدت کیا چیز ہے؟ اور متعہ کے ختم ہو جانے کے بعد عورت کتنے دنوں تک عدت رکھے گی عدت اس معین وقت کو کہا جاتا ہے جس میں عورت شوہر سے جدا ہونے یا شوہر کے مر جانے کے بعد شادی نہیں کر سکتی ہے متعے کی عدت متعہ کے ختم ہو جانے کے بعد دو حیض تک عورت کسی سے دوبارہ شادی نہیں کر سکتی ہے۔
♻️مماثلت/فرق (Similarities/Differences)
نکاح دائم یعنی پرماننٹ میرج اور نکاحِ متعہ یعنی لمٹڈ ٹائم میرج کے درمیان کچھ سمیلرٹیز پائی جاتی ہیں اور کچھ ڈفرنسز پائے جاتے ہیں آئیے دیکھتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان کن چیزوں میں سملرٹیز پائی جاتی ہیں۔
♦️مماثلت یا موازنہ(Comparison/Similarities)
- پرماننٹ میرج اور متعہ میں مرد اور عورت دونوں کا اختیار اور مرضی کا ہونا ضروری ہے ۔
- دونوں ہی میں نکاح کا پڑھا جانا بھی ضروری ہے ۔
- اگر لڑکی باکرہ ہو تو دونوں ہی میں ولی یعنی باپ یا دادا کی اجازت ضروری ہے۔
- دونوں ہی نکاح میں مہر کہ بھی معین ہونا ضروری ہے ۔
- اور دونوں ہی میں عدہ رکھنا بھی ضروری ہے۔
- پرماننٹ میرج یا متعہ سےاگر کوئی بچہ ہوتا ہے تو یہ بچہ حلال زادہ ہے۔
- اور بچے کا نفقہ باپ پر واجب ہے۔
- جس طرح سے دو بہنوں کے ساتھ ایک وقت میں پرماننٹ میرج نہیں کی جا سکتی اسی طرح سے دو بہنوں کے ساتھ ایک وقت میں متعہ بھی حرام ہے۔
- پرماننٹ میرج سے جس طرح سے کچھ رشتے محرم ہو جاتے ہیں اسی طرح سے متعہ کے ذریعے سے بھی کچھ رشتے محرم ہو جاتے ہیں۔
یہاں تک آپ کی خدمت میں بیان کیا گیا کہ نکاح دائم یعنی پرماننٹ میرج اور نکاح متعہ یعنی لمٹڈ ٹائم میرج کے درمیان کیا کیا چیزیں سمیلر اور ایک جیسی ہیں۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان کون سی چیزیں مختلف ہیں اور کیا ڈفرنسز پائے جاتے ہیں۔
♦️فرق کیا ہیں(Differences)
پرماننٹ میرج میں بچے کے لیے منع نہیں کر سکتے ہیں لیکن متعےمیں بچے کے لیے منع کر سکتے ہیں۔
نفقہ یعنی بیوی کی عام زندگی کی ضرورت کا خرچہ پرماننٹ میرج میں شوہر پر دینا واجب ہے لیکن متعہ میں نفقہ واجب نہیں ہے مگر یہ کہ نکاح سے پہلے لڑکی شرط لگا دے۔
پرماننٹ میرج میں جدائی طلاق کے ذریعے سے ہوتی ہے یا موت کے ذریعے سے لیکن متعہ میں جدائی ٹائم یا مہلت ختم ہو جانے سے ہو جاتی ہے۔
پرماننٹ میرج میں میاں اور بیوی دونوں کو ایک دوسرے سے میراث ملتی ہے لیکن متعہ میں میراث نہیں ملتی ہے مگر یہ کہ متعہ سے پہلے دونوں میں سے کوئی شرط لگا دے۔
♻️دلائل کیا ہیں (Evidence)
نکاح دائم اور نکاح متعہ کے سلسلے میں ابھی تک جو سمیلرٹیز اور ڈفرنسز بیان کیے گئے ہیں یہ شیعہ فقہاء کے اعتبار سے تھے لیکن اہل سنت فقہاء کا نظریہ نکاحِ متعہ کے سلسلے میں الگ ہے شیعہ فقہاء نکاح متعہ کو جائز اور حلال جانتے ہیں جبکہ اہل سنت کے اکثر فقہاء نکاح متعہ کو جائز اور حلال نہیں جانتے ہیں لیکن اہل سنت کے بعض فقہاء نکاحِ متعہ کو ضرورت کے وقت جائز جانتے ہیں جیسے حنبلی فقہاء اب آئیے دیکھتے ہیں کہ نکاح متعہ کے جائز اور حلال ہونے پر ہمارے پاس کیا دلیلیں ہیں۔
♦️قرآنی دلیل(Proof from the Qur’an)
نکاحِ متعہ کے حلال اور جائز ہونے کے سلسلے میں ہمارے پاس سب سے اہم دلیل قران کریم کی یہ آیت مبارکہ ہے۔
✳️فَمَا اسْتَمْتَعْتُمْ بِهٖ مِنْهُنَّ فَاٰتُوْهُنَّ اُجُوْرَهُنَّ فَرِیْضَةً ؕ✳️
اور ان عورتوں میں سے جن سے تم متعہ کرو تو ان کو اجرتیں ادا کر دو اور اگر زر مہر مقرر کرنے کے بعد تم آپس میں کم وبیش پر راضی ہو جاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ بے شک اللہ بہت جاننے والا ہے۔
قرآن مجید سورہ نساء 4:24
اس آیت میں دو جملے قابلِ غور ہیں پہلا فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ یعنی وہ خواتین جن سے تم متعہ کرو اور دوسرا فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ یعنی تم ان کی اجرت یعنی مہر کو ادا کر دو اس آیت کے یہ دو جملے نہایت اہم ہیں جن سے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ قران کی نگاہ میں متعہ حلال بھی ہے اور جائز بھی ہے۔
♻️استدلال امام جعفر صادق علیہ السلام
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ اس آیت کے سلسلے میں روایت کیا کہتی ہے اس آیت کے سلسلے میں اصول کافی میں روایت ہے کہ ایک مرتبہ ابو حنیفہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں تشریف فرما تھے انہوں نے متعہ کے بارے میں سوال کیا امام نے پوچھا کس متعے کے بارے میں پوچھ رہے ہو ابو حنیفہ کہتے ہیں حج تمتع کے بارے میں تو میں پوچھ چکا ہوں اب عورتوں سے متعے کے بارے میں پوچھ رہا ہوں کیا عورتوں سے متعہ کرنا صحیح اور حق کام ہے اس کے جواب میں امام علیہ السلام فرماتے ہیں پاک و پاکیزہ ہے اس کی ذات کیا تم قرآن میں نہیں پڑھتے
4. سورۃ النساء:
فَمَا اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ بِہٖ مِنۡہُنَّ فَاٰتُوۡہُنَّ اُجُوۡرَہُنَّ فَرِیۡضَۃً ؕ ﴿۲۴﴾
یہ آیت سن کر ایک مرتبہ ابو حنیفہ چونکتے ہیں اور چونکنے کے بعد کہتے ہیں خدا کی قسم جب جعفر صادق علیہ السلام نے اس آیت کی تلاوت کی تو مجھے ایسا لگا کہ یہ آیت میری نظروں سے کبھی گزری ہی نہیں۔
اصول کافی جلد 5 صحفہ 449
تو اس روایت میں امام جعفر صادق علیہ السلام کے استدلال اور امام ابو حنیفہ کے اقرار سے یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ یہ آیت نکاح متعہ کے اوپر دلالت کرتی ہے اور نکاحِ متعہ جائز اور حلال ہے۔
♻️متعہ علامہ طباطبائی کی نظر میں
اب ائیے دیکھتے ہیں کہ اس آیت کی سلسلے میں اور متعہ کے حلال ہونے کے سلسلے میں دنیا اسلام کے مشہور مفسرین کیا کہتے ہیں اہل تشیع کے مشہور مفسر اور عالم دین علامہ طباطبائی اپنی تفسیر المیزان میں اس آیت میں متعہ کے حلال ہونے کے سلسلے میں یوں فرماتے ہیں۔
اس آیت میں جو جملے اسۡتَمۡتَعۡتُمۡ ذکر ہوا ہے بغیر کسی شک و شبہ کہ اس سے مراد نکاحِ متعہ ہے کیونکہ سورہ نساء کی یہ آیت ہجرت کے بعد مدینے میں نازل ہوئی تھی اور اس زمانے میں متعہ یا وقتی شادیاں مسلمانوں کے درمیان رائج تھی۔
♻️امام فخر الدین رازی( تفسیر کبیر) کا اقرار
اس کے علاوہ اہل سنت کے بڑے اور مشہور علماء اور مفسرین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ اس آیت سے مراد نکاحِ متعہ ہے مفسر کبیر امام فخر الدین رازی اس آیت میں متعہ کے سلسلے میں یوں فرماتے ہیں۔
"یہ واضح ہے اور ہم اس کے منکر نہیں کہ متعہ مباح تھا لیکن ہمارا دعویٰ ہے کہ متعہ منسوخ ہو گیا ہے"
♻️مشہور مفسر جناب ابن کثیر
اس کے علاوہ دنیا اسلام کے عظیم عالم دین اور مشہور مفسر جناب ابن کثیر اس آیت میں حکم متعہ کے سلسلے میں یوں فرماتے ہیں۔
اس آیت کے عموم کے ذریعے نکاحِ متعہ پر استدلال ہوتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ متعہ ابتدائےاسلام میں جائز تھا پھر نسخ ہوا۔
♻️جب ثابت ہے تو پھر اہل سنت کیوں نہیں مانتے
تواب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب قرآن کے مطابق روایات کے مطابق اور علماء اور مفسرین کے اقوال کے مطابق نکاح متعہ جائز اور حلال ہے تو پھر اہل سنت علماء اس کو حرام اور ناجائز کیوں مانتے ہیں تو اس کا جواب یہ ہے کہ اہل سنت علماء کا ماننا یہ ہے کہ اس آیت میں آنے والا حکم متعہ نسخ یعنی باطل ہو چکا ہے آئیے پہلے سمجھ لیتے ہیں کہ نسخ کسے کہتے ہیں۔
♦️نسخ کی تعریف
نسخ یعنی کینسل یا انویلڈ ہو جانا یعنی قرآن کے کسی پہلے آئے ہوئے حکم کو بعد میں آنے والا نیا حکم کینسل یا انویلڈ کر دیتا ہے اور اب سے نیا حکم ویلڈ ہوگا اور پہلے والا حکم انویلڈ ہو جائے گا بعد والے حکم یا آیت کو ناسخ اور پہلے والے حکم یا آیت کو منسوخ کہتے ہیں۔
♦️کیا دلیلیں دیتے ہیں
تو اب علمائے اہل سنت اس آیت میں حکم متعہ کہ نسخ ہونے یعنی اس کے باطل ہو جانے کے سلسلے میں دلیل کے طور پر سورہ مومنون کی ان دو آیات کو پیش کرتے ہیں۔
﴿۵﴾ وَالَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُوْنَ ۙ
﴿۶﴾ إِلَّا عَلٰی أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُوْمِينَ ۚ
اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ سوائے اپنی بیویوں کے اور ان کنیزوں کے جو ان کی ملکیت ہیں ۔
اس آیت میں جنسی رشتے اور جسمانی تعلقات کو صرف دو طریقوں سے حلال جانا گیا ہے ایک نکاح دائم کے ذریعے سے دوسرے کنیزوں کے ساتھ اور اس میں متعہ شامل نہیں ہے اگر متعہ جائز اور حلال ہوتا تو اس کا تذکرہ بھی اس آیت میں ہونا چاہیے تھا۔
علمائے اہل سنت سورہ النساء کی بارویں آیت کو جو آیت میراث کے نام سے مشہور ہے اسے بھی نسخ کے دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔
وَ لَکُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَکَ اَزۡوَاجُکُمۡ
اور جو ترکہ تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں اس میں سے آدھا تمہارے لیے ہوگا۔
اس آیت کے ذریعے سے وہ یوں استدلال کرتے ہیں کہ نکاح دائم میں شوہر اور زوجہ ایک دوسرے سے میراث حاصل کرتے ہیں اور نکاح متعہ میں میراث نہیں ہوتی ہے اس لیے اسے نکاح اور عقد نہیں مانا جائے گا۔
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ نسخ کا قانون کیا ہے۔
♻️نسخ کا قانون
ہمارے پاس دو آیات ہیں ایک آیت دوسری آیت کے قانون کو کینسل کرنا چاہتی ہے تو اس کے لیے قانون یہ ہے کہ جو آیت دوسری آیت کے قانون کو کینسل اور نسخ کرنا چاہتی ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ بعد میں آئے اور جس کا قانون کینسل ہو رہا ہے وہ پہلے نازل ہو۔
مثال
مثال کے طور پر اگر کوئی آیت سن دو ہجری میں نازل ہوئی ہے تو جو آیت اس کو نسخ کرے گی اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ اس آیت کے بعد میں نازل ہو نہ یہ کیا اس سے پہلے کیوں کی پہلے آنے والی آیت بعد میں آنے والی آیت کے حکم کو نسخ اور باطل نہیں کر سکتی ہے۔ علمائے اہل سنت یہ دو آیتیں جو حکم متعہ کے کینسل اور نسخ ہو جانے کے سلسلے میں پیش کرتے ہیں یہ دونوں ہی آیتیں آیہ متعہ سے پہلے نازل ہو چکی تھی جبکہ نسخ کا قانون یہ ہے کہ نسخ کرنے والی آیت ہمیشہ بعد میں آتی ہے۔
♦️کس نے حرام کیا
حکم متعہ کہ حرام اور منع کیے جانے کے سلسلے میں بہت سے اقوال موجود ہیں لیکن ایک مشہور قول یہ ہے کہ حکم متعہ کو حضرت عمر نے اپنی خلافت کے زمانے میں حرام اور منع کیا تھا۔
♦️مسند احمد ابن حنبل
اس روایت کو صحیح مسلم میں جناب جابر ابن عبداللہ انصاری کے ذریعے سے نقل کیا گیا ہے،جب حکم متعہ کے نسخ ہونے کے سلسلے میں الگ الگ روایتیں ہیں اور ہمارے پاس کوئی کنفرم انفارمیشن نہیں ہے کہ حکم متعہ کب اور کس وقت نسخ ہوا تھا یا نسخ ہوا تھا بھی یا نہیں تو ہم کس طریقے سے اس حکم کو قبول کر لیں جبکہ امام احمد ابن حنبل اپنی مسند میں ثقہ راویوں کے ذریعے سے ابن حسین سے ایک روایت یوں نقل فرماتے ہیں۔
آیت متعہ نازل ہوئی اور ہم لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں اس پر عمل کرتے رہے اور کوئی آیت اس آیت کی نسخ میں نازل نہیں ہوئی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جب تک زندہ رہے آپ نے اس سے منع نہیں فرمایا۔
مسندِ احمد ابن حنبل والیوم 4,پیج 436
ابھی تک حکم متعہ کے حلال اور جائز ہونے کے سلسلے میں قرآن کی آیت روایت اور علماء کے اقوال کو آپ کی خدمت میں پیش کیا۔
♻️اصحاب کا نظریہ
اب آئیے دیکھتے ہیں کہ رسول خدا کے مشہور اصحاب کا نظریہ حکم متعہ کے سلسلے میں کیا ہے۔
♦️جابر ابن عبداللہ انصاری
پہلے جناب جابر ابن عبداللہ انصاری یہ رسول خدا کے جلیل القدر اصحاب میں شمار ہوتے ہیں رسول خدا کے ساتھ آپ نے 16 جنگوں میں شرکت کی تھی خلیفہ دوم نے آپ کو آپ کے قبیلے کا عریف قرار دیا تھا عریف اس شخص کو کہتے ہیں جسے خلیفہ اہل قبیلہ کے لیے سردار قرار دیتا ہے اور وہ خلیفہ کے سامنے اہل قبیلہ کا نمائندہ ہوتا ہے حکم متعہ کے سلسلے میں صحیح مسلم میں جناب جابر ابن عبداللہ انصاری سے یوں نقل کیا گیا ہے۔
كُنَّا نَسْتَمْتِعُ بِالْقَبْضَةِ مِنَ التَّمْرِ وَالدَّقِيقِ الْأَيَّامَ، عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبِي بَكْرٍ، حَتَّى نَهَى عَنْهُ عُمَرُ،
ہم پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ابوبکر کے زمانے میں متعہ کرتے رہے یہاں تک کہ عمر نے اس سے منع کر دیا۔
صحیح مسلم والیم 2،پیج 131
♦️ابو سعید خدری
دوسرے جناب ابو سعید خدری ہیں رسول خدا کے مشہور صحابی ہیں تاریخ میں آپ کو فقیہ اور مجتہد کہا گیا ہے اور ساتھ ساتھ صحابہ کے درمیان آپ زہد اور تقوی کے لحاظ سے بہت مشہور تھے صحیح اور مسلم نے آپ سے متعدد روایات نقل کی ہیں آپ متعہ کے سلسلے میں فرماتے ہیں۔
ہم لوگ خلافت عمر کے آدھے دور تک متعہ کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر نے اس سے منع کیا۔
عمدتہ القاری والیم 17 پیج 246
♦️عمران ابن حصین
تیسرے جناب عمران ابن حصین ہیں رسول خدا کے مشہور صحابی ہیں راوی ہیں تابعین نے آپ سے متعدد روایات نقل کی ہے خلیفہ دوم نے ان کو بصرہ کا قاضی بنایا تھا اور احکام سیکھانے پر بھی مامور کیا تھا صحیح بخاری میں حکم متعہ کے سلسلے میں جناب عمران ابن حصین کے قول کو یوں بیان کیا گیا ہے۔
قران میں متعہ کی آیت نازل ہوئی اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ہم لوگ اس آیت پر عمل کرتے رہے اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی وفات تک قرآن کی کوئی آیت ایسی نہیں نازل ہوئی جس نے اسے حرام قرار دیا ہو یا اس سے منع کیا ہو۔
صحیح بخاری والیوم نمبر چار پیج نمبر 1642
تو دوستوں قران روایات علماء اور صحابہ کے اقوال کی روشنی میں حکم متعہ کے حلال ہونے کے سلسلے میں ہم نے جو باتیں آپ کی خدمت میں پیش کیں اس کا کنکلیوژن یہ ہے
(Conclusion) کنکلیوژن ♻️
سورہ نساء کی آیت نمبر 24 کے مطابق تمام مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ آیت متعہ کے بارے میں ہے اور متعہ حلال تھا۔
حکم متعہ کے نسخ ہونے یعنی اس کے کینسل ہونے یا نہ ہونے کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہے۔
نسخ کے اقوال دلیلوں کے مطابق قابل قبول نہیں ہے اور یہ حکم نسخ نہیں ہوا ہے بلکہ آج بھی باقی ہے اور حلال ہے۔
اہل سنت کی معتبر کتابوں کے مطابق صحابہ کرام رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں اور اس کے بعد بھی اسے حلال مانتے تھے اور اس پر عمل کرتے تھے۔
یہاں تک ہم نے آپ کی خدمت میں ثابت کیا کہ متعہ حلال اور جائز ہے لیکن کیا متعہ ہر حال میں جائز ہے متعہ کا فلسفہ کیا ہے متعہ اور جسم فروشی کے درمیان کیا فرق ہے انشاءاللہ اگلی بلاگ میں آپ کی خدمت میں پیش کریں گے۔