اوقات نماز پنجگانہ
![]() |
شیعہ اوقات نماز |
نماز ظہر و عصر کا وقت
نماز ظہر و عصر کا وقت زوال آفتاب (یعنی جب آفتاب دائره نصف النهار تک پہنچ جائے) سے شروع ہو کر غروب تک رہتا ہے۔ زوال آفتاب کے بعد بقدر نماز ظہر کے مخصوص ظہر کا وقت ہے اور غروب آفتاب سے بقدر نماز عصر جو وقت باقی رہے وہ مخصوص عصر کا وقت ہے کہ ان خاص اوقات پر ظہر کے مخصوص وقت میں بغیر اس کے ادا کئے عصر کی نماز صحیح نہیں اور عصر کے مخصوص وقت میں بغیر اس کے ادا کئے ظہر کی نماز صحیح نہیں۔ ظہر کا وقت فضیلت زوال آفتاب سے لے کر اس وقت تک ہے کہ سایہ ہر چیز کا اس کی برابر ہو جائے ۔ اور عصر کا وقت فضیلت اس وقت تک باقی رہتا ہے۔ جب تک سایہ کسی چیز کا اس سے دگنا ہو جائے ۔
مغرب وعشاء کا وقت
مغرب کا وقت غروب شرعی یعنی افق مشرق سے سرخی زائل ہونے کا وقت ہے اور اس وقت تک رہتا ہے کہ نصف شب میں بقدر ادائے عشاء کا وقت رہ جائے اور عشاء کا وقت غروب شرعی سے بقدر ادائے مغرب گزرنے کے بعد نصف شب تک ہے غروب آفتاب کے بعد فوراً بعد بقدر تین رکعت کے مخصوص مغرب کا وقت ہے اور آخر میں جب نصف شب کے لئے بقدر چار رکعت کے وقت باقی رہے ۔ یہ مخصوص عشاء کا وقت ہے ۔ نماز مغرب کا وقت فضیلت غروب سے لے کر مغرب کی سُرخی دور ہونے سے لے کر تہائی رات تک باقی رہتا ہے ۔ اور نماز عشاء کا وقت فضیلت مغرب کی سرخی دور ہونے سے لے کہ تہائی رات تک ہے ۔ اگر از راه عصیان یا سہوا یا جہالت سے نمازمغرب و عشاء کے ادا کرنے میں نصف شب سے بھی زیادہ تاخیر ہو جائے تو واجب ہے کہ صبح صادق سے پہلے بجالےآئے ۔ لیکن نیت میں ادا یا قضا کا تعین نہ کرے
نماز صبح کا وقت
نماز صبح کا وقت افق میں سفیدی پھیلنے کی ابتداء سے کہ جو صبح صادق ہے۔ سورج نکلنے یک باقی رہتا ہے۔ اور اس کی فضیلت کا آخری وقت مشرق کی سمت سرخی ظاہرہونے تک ہے۔ ہر نماز اس وقت تک نہ پڑھنی چاہیئے جب تک کہ اس کے وقت کے داخل ہو جانے کا یقین نہ ہو جائے۔ البتہ دو عادلوں کی گواہی پر اعتبار کرے۔ اگر مذکورہ چیزوں پر اعتماد کر کے نماز پڑھ لے اور بعد میں ظاہر ہو کہ پوری نماز وقت آنے سے پہلے ہوئی تو نمازکا اعادہ کرے اور اگر اثنائے نماز میں وقت داخل ہو چکا خواہ سلام ہی سے پہلےتو نماز صحیح ہے۔
بھول کر نماز ظہر سے پہلے نماز عصر
اگر کوئی شخص بھول کر نماز ظہر سے پہلے نماز عصر شروع کر دے اور حالت نما ز میں یاد آئے تو نماز ظہر کی طرف عدول کرے (یعنی عصر کی نیت کو ظہر کی نیت میں بدل دے)اور اس کے بعد نماز عصر ادا کرے۔ اور اگر نماز عصر پہلے پڑھ لی ہو۔ پھر یاد آئےکہ ظہر نہیں پڑھی تو اس صورت میں احوط یہ ہے کہ بعد کی نماز کو ظہر یا عصر کی تعیین کئے بغیر مانی الذمہ (یعنی جو نماز میرے ذمہ ہے)، کی نیت سے بجا لائے اور اگر مغرب اور عشاء میں بھی یہی صورت بھول کر ہو جائے اور حالت نماز میں ایسے وقت پر یاد آئے کہ نماز عشاء سے نماز مغرب کی طرف عدول کرنا ممکن ہو۔ اور ابھی عشاء کی چوتھی رکعت کے رکوع میں داخل نہیں ہوا تو نیت کو نماز مغرب کی طرف بدل دے ۔ اور اس کے بعدنماز عشاء بجالائے۔
واجب نماز سے مستحب نماز کی طرف نیت تبدیل نہیں کی جاسکتی۔
اگر کوئی ظہر کی نیت کر کے نماز شروع کر دے۔ اور بحالت نماز اُسے معلوم ہو کہ وہ ظہر کی نماز پڑھ چکا ہے تو وہ اُسے عصر کی نماز میں تبدیل نہیں کر سکتا بلکہ اسے یہ نماز چھوڑ کر پھر عصر کی نیت سے نماز عصر پڑھے یہی حکم بعینہ مغرب و عشاء کا ہے ۔ واضح رہے کہ بصورت اختیار نماز میں اتنی تاخیر کہ وقت نکل جائے جائز نہیں ہے، اور واجب ہے کہ پوری نماز وقت کے اندر بجا لائے اور اگر عصیانا یا سہوا اتنی تاخیرہو کہ صرف ایک رکعت بھر کا وقت آخر میں رہ جائے تو واجب ہے کہ فورا نماز شروع کر دے- پس اقوی یہ ہے کہ اس صورت میں نماز ادا قرار
پائے گی