پارا چنار دھرنا
ضلع کرم کئی سالوں سے سلگ رہا ہے ، مسلسل جنگوں اور قتل و غارت نے عوام کا جینا دو بھر کیا ہوا ہے، بار بار امن معاہدوں کے باوجود یہاں نہ امن آیا نہ سرکاری رٹ بحال ہوئی یہاں تک کہ پورا علاقہ مہینوں سے محصور ہے لیکن سرکار ٹھس سے مس نہیں ہوتی اوپر سے ڈی سی کرم اور پختون خوا گورنمنٹ کا ترجمان اپنے جھوٹے بیانات سے عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں جس سے تنگ آکر لاکھوں لوگ ایک فیصلہ کن مرحلے تک پہنچنے کے لئے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ اور عزم یہ ہے کہ جب تک مکمل امن بحال نہیں ہوتا اور ہماری زندگیوں کی گارنٹی نہیں دی جاتی یہ دھرنا جاری رہے گا۔
مطالبات
1۔ امن ہمارا سب سے پہلا مطالبہ ہے اور یہی مطالبہ باقی مطالبوں کی وجہ بھی، سرکار کو ہر صورت یہاں دیر پا اور یقینی امن بحال کرنا چاہئے۔ صرف امن معاہدوں سے امن نہیں آتا ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
2۔ امن کی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ ضلع کرم میں کرم کی ہر قوم اور مذہب پر مشتمل ملیشا پلاٹون ڈپلائی کئے جائیں۔
3۔ کرم پولیس ڈپارٹمنٹ میں خالی 399 آسامیوں پر بھرتی کی جائے جن میں سے 50٪ ا پر کرم پر مشتمل ہو اور لوئر کرم کے تمام پولیس چیک پوسٹس پر شیعہ سنی مشتر کہ پولیس تعینات کی جائے۔
4_مذہبی جنگ کی ایک وجہ زمینی تنازعات ہیں ان کے حل کے لئے قائم شدہ کمیشن مزید فعال اور مضبوط کیا جائے جسے ہدایت دی جائے کہ وہ ایک ماہ کے اندر اندر پورے ضلع کرم کے تمام زمینی تنازعات کا قانون، مثلہ جات اور ریوینیور کارڈ کے مطابق قبائلی مشران کی نگرانی میں فیصلے کرے اور قابضین سے زمین واگزار کر کے اصل مالکان کودے دی جائے۔
5۔ کئی سالوں سے بیٹھے ہوئے لوکل انتظامیہ کے نااہل ڈی سی اس کے عملے اور ڈی پی او کو فوراً معطل کیا جائے اور ان کے دور میں ہونے والے فسادات میں ان کے کردار کی انکوائری کی جائے۔
اس کے علاوہ ڈسٹرکٹ سیکورٹی برانچ (DSB) کے انچارج کو فوراً ہٹادیا جائے۔
6۔بگن اور کنج علیزئی کانوائے کی حفاظت میں غفلت برتنے والے سیکیورٹی اہلکاروں اور ان کے افسروں کے خلاف ہائی کورٹ لیول کے جج کی نگرانی میں انکوائری کی جائے۔
7۔روڈانسڈ نیس اور ضلع کرم میں دہشت گردی کے شکار ہونے والے شہداء کو اسلام آباد دھرنے میں شہید ہونے والوں کے مطابق معاوضہ دیا۔ اور مالی نقصان اٹھانے والوں کے نقصانات کا بھی ازالہ کیا جائے۔
8- ضلع کرم سے گزرنے والے ریلوے ٹریک جس سے امن کی بحالی کی امید ہے جلد از جلد مکمل کیا جائے۔
9- خرلاچی بارڈر پر Immigration/Import-Export ٹرمینل قائم کر کے طورخم ماڈل پر اسے مقامی آزاد تجارت کے لئے کھول دیا جائے۔
10- پاراچنار ایئر پورٹ کے رن وے میں توسیع کر کے بحال کیا جائے اور شمالی علاقہ جات کو دی جانے والی سروس کی طرح یہاں بھی ایمر جنسی بنیاد پر 20 سے 25 سواریوں کے جہاز کی شیڈول پروازیں شروع کی جائیں۔
11- سوشل میڈیا پر مذہبی منافرت پھیلانے سے روکنے کے لئے سائبر کرائم کو فوراً ایکٹیو کیا جائے اور ملوث لوگوں کو سخت ترین سزادی جائے۔