روزے کی نیت کیا ہے
مومنین کرام! جس طرح ہم سب کو معلوم ہے کہ رمضان کریم کی آمد آمد ہے۔ خداوندِ کریم ہمیں اتنی توفیق دے کہ ہم اس مہینے کی برکتوں کو حاصل کر سکیں اور اس مہینے کی عبادات پوری کر سکیں۔ خداوندِ کریم ہم سب کی عبادات قبول فرمائے۔ آج ہم روزے کی نیت کے بارے میں گفتگو کریں گے۔
نیت کس طرح کریں گے
رمضان کریم کے روزے کی نیت کس طرح کریں گے؟ ہر رات نیت کریں گے یا مہینے میں ایک بار نیت کافی ہے؟ مہینے میں ایک بار نیت کر لینا کافی ہے۔ اور نیت کس طرح کریں گے؟ فقط اجمالی قصد کرنا کافی ہے۔ اجمالی قصد سے مراد یہ ہے کہ فقط یہ ذہن میں نیت ہو جائے کہ میں رمضان کریم کے تمام روزے رکھوں گا۔ یہی قصد قربتاً الی اللہ کافی ہے۔ زبان سے دہرانا ضروری نہیں، بس ذہن میں یہ نیت آ جائے کہ میں پورے مہینے کے روزے رکھوں گا، تو یہی کافی ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ یوں کہا جائے: "قربتاً الی اللہ رمضان کریم کا پہلا روزہ ادا کر رہا ہوں" یا "ساتواں روزہ" یا "نواں"یا "فلاں روزہ"۔
تروک وافعال کی نیت کرنا ضروری ہے
ترکِ افعال یعنی روزہ رکھ لیا تو یہ ذہن میں ہونا چاہیے کہ میں کھاؤں گا نہیں، پیوں گا نہیں۔ یہ ضروری نہیں کہ چھوٹی چھوٹی جزئیات کی نیت کی جائے کہ میں یہ نہیں کروں گا یا وہ نہیں کروں گا۔ بس اتنا ذہن میں ہو کہ میں کوئی بھی ایسا کام نہیں کروں گا جو روزے کو باطل کر دے، اور وہ تمام کام انجام دوں گا جو روزے کو باقی رکھتے ہیں۔ یہ تفصیلی نیت ضروری نہیں، بلکہ اجمالی نیت ہی کافی ہے۔
کیا رمضان میں کوئی اور روزہ رکھ سکتے ہیں
رمضان شریف میں کوئی اور روزہ نہیں رکھا جا سکتا۔ مثلاً، ایک شخص سفر پر گیا ہوا ہے، اور سفر میں روزہ معاف ہے۔ اگر وہ کہے کہ میں سفر میں کوئی اور روزہ رکھوں گا، تو یہ جائز نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں ؟
"فقہ جعفریہ کے مطابق روزہ توڑنے والے اعمال" | مبطلاتِ روزہ 2025
واجب معین روزے میں فجر تک نیت کرنا ضروری ہے
واجب معین روزے، جیسے رمضان کریم کا روزہ یا کسی نذر(منت) کا روزہ، ان کی نیت فجر سے پہلے کرنی ضروری ہے۔ جیسے ہی فجر کا وقت آ جائے، اگر نیت نہیں کی گئی اور جان بوجھ کر لیٹ ہو گئے، تو روزہ باطل ہو جائے گا۔ نیت اور طہارت فجر سے پہلے ضروری ہیں۔
دیگر روزوں کی نیت کا وقت کیا ہے
- اگر رمضان کریم کے قضاء روزے رکھ رہے ہیں تو زوال تک نیت کی جا سکتی ہے۔
- مستحب روزے کی نیت مغرب تک کی جا سکتی ہے۔
- لیکن رمضان کے فرض روزے کی نیت فجر سے پہلے کرنا ضروری ہے۔
کیا مہینے کی نیت کرنی کافی ہے
ہر روز نیت دہرانا ضروری نہیں ہے۔ رمضان کریم کے آغاز میں ہی یہ نیت کر لی جائے کہ میں پورے رمضان المبارک کے روزے رکھوں گا، تو یہی کافی ہے۔ ہر دن یہ دہرانا کہ "آج میں فلاں روزہ رکھ رہا ہوں"یہ ضروری نہیں ہے۔
کیاروزہ توڑنے کی نیت روزہ باطل کر دیتی ہے
پورے دن، فجر سے مغرب تک، روزے کی نیت برقرار رکھنی ضروری ہے۔ اگر دن کے کسی بھی وقت یہ نیت کی کہ "میں روزہ توڑنے لگا ہوں"، یا "میں کھانے/پینے لگا ہوں"، یا "میری بس ہو گئی ہے"، تو یہ نیت خود ہی روزے کو باطل کر دیتی ہے، چاہے کوئی کھائے یا پیے نہ بھی۔ اس لیے روزے کے دوران ہمیں اپنی نیت کو متزلزل(ڈگمگانہ) نہیں ہونے دینا چاہیے۔
خداوندِ کریم ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم صحیح طریقے سے اپنے اعمال انجام دے سکیں۔