نمازی کا لباس
لباس کی طہارت

بحالت نماز مرد پر اس قدر واجب ہے کہ وہ اپنی شرمگاہ کو چھپائے اور عورت سوائے منہ اور ہاتھوں ،پاؤں کے تمام جسم کا حتیٰ کہ سر اور بالوں کا بھی چھپانا واجب ہے خواہ کوئی دیکھنے والا موجود نہ ہو ۔اگر نامحرم کی نظر پڑنے کا اندیشہ ہو تو چہرے پر نقاب کرنا واجب ہے ،بےشک حالت سجدہ میں اس قدر ہٹا لے،کہ پیشانی کے نیچے کوئی حائل نہ رہے ۔پھر سر اٹھاتے وقت ڈال لے۔
نمازی کے لباس کی شرائط کیا ہیں
- لباس مباح ہو غصبی نہ ہو
- لباس پاک ہو
- حرام گوشت جانور کی کھال یا اس کے اجزاء مثلاً بالوں وغیرہ کا نہ ہوبلکہ اس کا کوئی جزو بھی نماز میں اپنےپاس یا لباس میں لگا ہوا نہ ہونا چاہیے
- مردار کی کھال کا نہ ہو
- مردوں کا لباس خالص ریشم اور زربفت کا نہ ہو بلکہ مرد کے واسطے بخیر حالت نماز کے بھی ریشمی لباس کا پہننا بلا کسی مجبوری کے ناجائز ہے۔البتہ اگر کپڑے کی گوٹ خالص ریشم کی ہو تو جائز ہے ۔اگرچہ احوط یہ ہے کہ چار انگل سے زیادہ چوڑی نہ ہو،اور ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی پہننا بلکہ سونے سے کسی طرح کی بھی زینت کرنا مردوں کے لیے ہر حالت میں ناجائز ہے ۔ البتہ عورتوں کے لیے ریشم سونا وغیرہ نماز میں بھی جائز ہے۔
- ریشمی رومال اگر جیب میں ہو تو کوئی حرج نہیں ہے
- سونے اور چاندی کی گھڑی کا استعمال جائز ہے بلکہ طلائی زنجیر کا استعمال بھی حرام نہیں ہے ۔البتہ گردن یا اچکن وغیرہ میں طلائی زنجیر لٹکاناجو باعث زینت و آرائش ہے ،مردوں کے لیے حرام ہے ۔
- اگر سونے کا سکہ جیب میں ہو یا سونے سے دانتوں کی بندش ہوتو کوئی مضائقہ نہیں
- سیاہ لباس کا استعمال مکروہ ہے ،مشہور یہ ہے کہ بنی عباس کا لباس تھا۔البتہ سیاہ جراب ،عباء عمامہ اور عزاء سید الشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے سلسلے میں استعمال کر سکتے ہیں کوئی مضائقہ نہیں ہے ۔
طہارت لباس و جسم
نماز کے لئے تمام جسم کا ہر نجاست سے پاک ہونا ضروری ہے خواہ وہ کپڑا جو زیب بدن ہو ۔ اس سے ستر جسم ہو یا اُس کپڑے سے ستر نہ کیا ہو۔ پس اگر ایسے کپڑے میں عمدا نماز پڑھی جائے گی تو باطل ہے۔ اور اگر معلوم نہ ہو تو نماز صحیح ہے ۔ اگرچہ جب بعد میں معلوم ہو اور نماز کا وقت بھی باقی ہو تو اعادہ احوط ہے ۔
بحالت نماز بعض نجاستیں معاف ہیں۔
- ایک پھوڑا، زخم وغیرہ کا خون جب تک کہ اچھا نہ ہو جائے خواہ بدن پر لگا ہوا ہو یا کپڑے پر۔ اور یہی حکم بواسیر کے خون کا ہے ۔
- لباس پر انسان یا حلال جانور کا خون جو انگوٹھے کے پور سے کم ہو معاف ہے مگر حیض و نفاس و استحاضہ کا خون یا کتے، سور،کافر اور مردار کا خون نہ ہو۔
- پہننے کی ایسی چیز اگر نجس ہو جائے جو نماز میں ستر کے لئے تنہا کافی نہیں ہو سکتی ۔ مثلا ٹوپی ، کمربند ، چھوٹا رومال وغیرہ ۔ تو یہ نجاست بھی بحالت نماز معاف ہے ۔
- کسی بچہ کو پالنے والی عورت کا کپڑا ۔ بشرطیکہ دوسرا کپڑا اس کے پاس نہ ہو۔ اور دن رات میں نجس لباس کو ایک مرتبہ پاک کرے ۔ اگر چہ احوط یہ ہے کہ بچہ لڑکاہو۔
- بدن یا لباس کی وہ نجاست بھی معاف ہے جو بحالت مجبوری لگے رہے۔ مثلاً بیمار میں اتنی طاقت نہ ہو کہ پانی سے پاک کر سکے یا ضرر کا خوف ہو یا نجس کپڑا اتارنے میں سردی کی اذیت ہو۔