واجبات نماز گیارہ ہیں۔
ان میں پانچ واجبات نماز رکنی ہیں۔
جن میں عمداً - یا سہواً کمی یا زیادتی سے سوائے نماز جماعت کے جس کی تفصیل آگے آئے گی ، نماز باطل ہو جاتی ہے ۔
تکبیرۃ الاحرام
تکبیرۃ الاحرام کی حالت میں قیام
رکوع میں جانے سے پہلے ملا ہوا قیام جسے قیام متصل برکوع کہتے ہیں
رکوع
دونوں سجدے
باقی چھ واجبات نماز غیر رکنی ہیں۔
ان میں عمدا کمی یا زیادتی سے نماز باطل ہو جاتی ہے لیکن اگر بھول کر ہو جائے تو باطل نہیں ہوتی وہ یہ ہیں ۔
نیت
قرائت (سورتوں کا پڑھنا)
تشہد
سلام
ترتیب
موالات
نیت
ضروری ہے کہ عمل کی تعین اور قصد قربت ہو یعنی نماز کا قربتہ الی اللہ بجا لانے کا قصد ہو ۔ زبان سے ادا و قضا یا واجب وسنت کے الفاظ جاری کرنیکی ضرورت نہیں ہے بلکہ دل میں اس بات کا قصد ہونا چاہیئے کہ نماز صبح یا نماز ظہر،عصر،مغرب یا عشاء پڑھتا/پڑھتی ہوں۔ واجب قربتہ الی اللہ یا فلاں نماز پڑھتا ہوں سنت قربتہ الی اللہ نماز احتیاط میں نیت زبان سے نہ کرے ورنہ نماز احتیاط اور اصل نماز میں کلام بیجا کا فاصلہ ہو جائیگا ۔ سب سے بڑی شرط یہی ہے کہ نماز پڑھنے میں حکم خدا کی تعمیل اور خلوص ہو۔ ریا کاری یا دکھاوے کا دخل نہ ہو۔ ورنہ اگر اس میں کسی طرح کی ریاکاری یا دکھاوے کا قصد ہو گا ۔ تو نماز باطل ہے۔
اگر بھول کر دوسری نماز شروع کر دی تو کیا نماز تبدیل کی جاسکتی ہے
اگر پہلی نماز سے قبل بعد والی نماز پڑھنے لگے مثلا نماز ظہر سے پہلے سہواً نماز عصر شروع کر دے تو جس وقت یاد آئے فوراً ظہر کی نیت کرلے ۔ نماز صحیح رہے گی۔ اور اس کے بعد نماز عصر بجا لائے اور اگر عدول کا محل باقی نہ ہو۔ مثلاً نماز عشاء کی چوتھی رکعت کا رکوع بجالانے کے بعد یاد آیا کہ نماز مغرب نہیں پڑھی تو اب مغرب کی نیت نہیں ہو سکتی بلکہ نماز عشاء ختم کرے اور اس کے بعد نماز مغرب بجالائے ۔ دونوں نمازیں صحیح ہوں گی ۔
تكبيرة الاحرام
نیت کے بعد فوراً بلا فاصلہ تکبیرة الاحرام یعنی الله اکبر کہنا واجب ہے نماز کا پہلا رکن ہے کہ اگر کوئی شخص عمداً یا سہواً اس کو چھوڑ جائے تو نماز باطل ہے تکبیرة الاحرام کہتے وقت بدن کو مکمل آرام و سکون ہو۔ پس اگر بدن کے حرکت کرنے کے وقت عمداً تکبیرة الاحرام کہے گا تو وہ باطل ہوگی۔
اس تکبیر کے علاوہ چھ اور تکبیریں سنت ہیں ۔
کل سات تکبیریں ہو جائیں گی۔ ان میں سے جس ایک کو چاہے تکبیرة الاحرام قرار دے باقی چھ تکبیریں مستحب قرار پائیں گی لیکن آخری تکبیر کو تکبیرة الاحرام قرار دینا احوط ہے۔ اور سنت ہے کہ تکبیر کہتے وقت دونوں ہاتھ کانوں کے پاس لے جائے ۔ انگلیاں ملی ہوئی ہوں اور ہتھیلیاں قبلہ رخ ہوں ۔ اور ساتوں تکبیریں بغیر کسی دعا کے پے در پے کہی جا سکتی ہیں مگر بہتر و افضل یہ ہے کہ پہلی تین تکبیریں بقصد سنت کہے
پھر یہ دعا پڑھے
اللهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ الْحَقُّ ا الْمُبِينُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنت سبحانك وَبِحَمْدِكَ عَمِلْتُ سُوءَ وَظَلَمْتُ نَفْسِي فَاغْفِرْ لِي ذَنْبِي إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا انت
پھر دو تکبیریں اور بقصد سنت کہہ کر یہ دعا پڑھے ۔
لبيك وَسَعَدَيْكَ وَالْخَيْرُ فِي يَدَيْكَ وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ وَالْمَهْدِيُّ مَنْ هَدَيْتَ عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدَيكَ ذَلِيْكَ بَيْنَ يَدَيْكَ مِنْكَ وَبِكَ وَلَكَ وَإِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجى وَلَا مَفَرَّ وَلَا مَهْرَبَ مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ سُبْحَانَكَ وَحَنَا نَيْكَ تَبَارَكَت وَتَعَالَيتَ سُبْحَانَكَ رَبَّنَا وَ رَبَّ البَيْتِ الْحَرَامِ ۔
پھر ایک اور تکبیر کہے اور پھر بہ نیت نماز آخری (ساتویں)، تکبیر
بطور تکبیرة الاحرام کہہ کہ یہ دعا پڑھے۔
اِنِّي وَجَھتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوتِ وَالْأَرْضَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ حَنِيفًا مُسْلِمًا وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ إِنَّ صَلَاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ لَا شَرِيكَ لَهُ وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ -
قیام
کھڑے ہو کر تکبیرۃ الاحرام کہنا اور کھڑا ہونے کی حالت میں رکوع میں جانا رکن ہے۔ اُسے عمداً یا سہواً چھوڑ دینے سے نماز باطل ہے۔ سورۃ الحمد اور دوسرا سورۃ پڑھنے کی حالت میں قیام واجب ہے۔ اور قنوت پڑھنے میں قیام مستحب ہے بحالت اختیار کسی چیز پر ٹیک لگاکر نہ کھڑا ہوبلکہ سیدھا کھڑا ہو ۔ اور قیام میں استقرار (یعنی سکون) واجب ہے ۔ اور اگر کھڑے ہونے پر قادر نہ ہو تو کسی چیز پر ٹیک لگا کہ کھڑا ہوں ورنہ بیٹھ کر نماز پڑھے۔ اور اگر بیٹھ بھی نہ سکتا ہو تو داہنی کروٹ سے لیٹے ۔
اگر کھڑے ہو کر نماز نہ پڑھ سکے
اگر اس سے بھی معذور ہو تو بائیں کروٹ سے لیٹے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو چت لیٹ کر اس طرح نماز ادا کرے کہ پیروں کے تلوے رو بقبلہ ہوں ۔ ان صورتوں میں بھی اگر رکوع اور سجدہ کے لئے جھک سکے تو جھکے ۔ ورنہ سر سے اشارہ کرے لیکن رکوع کے لئے کم اور سجدہ کے لئے زیادہ۔ اور اگر سر سے بھی اشارہ نہ ہو سکے تو آنکھوں کو بندکرنے سے اشارہ ہوگا۔ مگر رکوع کے لئے کم اور سجدہ کے واسطے زیادہ بند کرے ۔
مستحب ہے کہ بحالت قیام مرد اپنے دونوں ہاتھ رانوں پر گھٹنوں کے مقابلے رکھے انگلیاں باہم ملا کے رکھے۔ اور عورت ہاتھوں کو علیحدہ علیحدہ سینہ پر رکھے۔ مرد کے دونوں پاؤں میں فاصلہ تین کشادہ انگلیوں سے لے کر ایک بالشت تک : اور عورت کے پاؤں ملے ہوئے ہوں۔ حالت قیام میں نگاہ مقام سجدہ کی طرف رہے پاؤں سیدھے اور برابر رکھے ہوئے ہوں ۔ ایسی عاجزی سے کھڑا ہو کہ جس طرح ایک ادنیٰ غلام اپنے آقا کے روبرو کھڑا ہوتا ہے۔