شیعت کے خلاف سازشیں 
شیعہ کی تقسیم

کیا مجتہدین عزاداری کے مخالف ہیں ؟
آج کل شیعت کے خلاف سازشیں کی جارہی ہیں ان میں جس پر سب سے زیادہ زور دیا جا رہا ہے وہ یہ ہے کہ شیعت کو مختلف دھڑوں میں تقسیم کر دینا جن میں یہ کہ خدانخواستہ تقلید یا مجتہد یا کوئی ایٹم بم ہے ان کے قریب نہیں جانا یہ عزاداری کے مخالف ہیں یہ تمام چیزیں دشمن کی طرف سے ہیں اگر مومنین بھی استعمال ہو رہے ہیں تو خدارا علوم ال محمد کو حاصل کریں علوم ال محمد فقط اور فقط علماء کی محنت سے ہی ہم تک پہنچے ہیں تو جتنا بھی ہم علماء کے قریب ہوں گے ہم ان سازشوں سے بچ جائیں گے
کیا شیعہ مختلف گروہوں میں تقسیم ہیں
تو پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں ان سازشوں کا حصہ نہیں ہونا چاہیے جو لوگ کہتے ہیں ہمارے دو مسلک ہیں کوئی مسلک نہیں ہے ہماری ایک ہی فقہ ہے جعفریہ ہے ہم شیعہ اثنا عشری ہیں 12 اماموں کو مانتے ہیں ہماری نماز روزہ حج زکوۃ عبادات ایک ہیں ہم ایک ہی جگہ پہ اکٹھے ہوتے ہیں ایک ہی مساجد ہیں ہماری ہم ایک ہی جگہ پہ عزاداری کرتے ہیں ہماری مجالس ایک ہی جگہ پہ ہوتی ہیں ہم ہر مجلس میں اکٹھے شریک ہوتے ہیں ہمیں نہیں معلوم کہ اس کا مسلک کیا ہے یا وہ ہمارے شیعوں میں سے اور مسلک رکھتا ہے یہ باتیں غلط ہے یہ دشمن کی سازش ہے شروع سے لے کے آج تک علوم ال محمد یا فقہ جعفریہ جو ہم تک پہنچی ہے وہ علماء اور مراجع عظام کی محنت سے پہنچی ہے دین ال محمد کے حقیقی وارث علماء ہیں اب دیکھ لیں کہ فقہ جعفریہ یہ دین محمدی ہم تک کیسے پہنچا یہ جو آج باتیں کرتے ہیں یہ لے کے آئے ہیں نہیں دین محمدی اب امام تو حاضر نہیں ہے ہم ان سے مسئلہ نہیں پوچھ سکتے ہم ان سے علم حاصل نہیں کر سکتے اور جو بتا کے گئے ہیں وہ آخری امام سرکار حجت عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف ان کے نائبین چار ان کے بعد غیبت کبریٰ اب غیبت کبریٰ میں جو دعوی کرے کہ میں امام کو دیکھتا ہوں یا ملتا ہوں تو وہ جھوٹا ہے اس کا دعوی ہاں مرنے کے بعد بعض علماء کے انکشاف ہوئے ہیں کہ ان کی ملاقات ہوتی تھی ائمہ علیہم السلام کی زیارت کرتے تھے لیکن وہ اپنی زندگی میں دعویٰ کر کے نہیں گئے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر انسان کہیں کہ ہاں جی یہاں عالم دین کہیں کہ ہاں جی میں امام سے مسائل پوچھ کے بتا رہا ہوں تو یہ بھی بات غلط ہے اب غیبت کبریٰ میں علوم ال محمد کو جمع کیا تو کن لوگوں نے کیا یقینا علماء نے کیا علوم ال محمد کو مومنین تک پہنچایا
مقدسات حرم کی حفاظت
دین کی ترویج کی تو علماء نے کی مقدسات کی جو ہماری مزارات ہیں ہمارے ائمہ علیہم السلام کی زیارات ہیں ان کا تحفظ علماء نے کیا آج کے دور میں بھی دیکھ لیں جو داعش جیسی لعنت عراق میں گھسی ہے تو سید علی سستانی دا م ظلہ کے فتوے سے ہی عراق کربلا نجف اشرف سا مرہ کاظمین بچے ہیں یہ نہیں ہے کہ امام علیہ السلام اپنا تحفظ کر سکتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے لیکن ظاہری طور پر ان مراجع عظام کے فتوے کی وجہ سے عراقی باہر نکلے ہیں مومنین آئے ہیں ان لوگوں نے اپنا دفاع کیا ہے اور آج عراق اور یہ مقدسات محفوظ ہیں تو دین اسلام ہم تک پہنچا علماء کی محنت کی وجہ سے ہم خود مجتہد بنے یا پھر ہم ان سے حاصل کریں علوم ال محمد فقہی مسائل جو مجتہد ہیں ہم خود مجتہد بن سکتے ہیں تو یہ بہتر ہے اگر نہیں بن سکتے تو ہمیں حتما نماز روزہ حج زکوۃ کے مسائل کے لیے رجوع کرنا پڑے گا جب ہم رجوع کریں گے تو ہمیں جاھل نہیں بتا سکتے کہ نماز کیسے پڑھنی ہے یا شک ہو جائے کیا کرنا ہے یا وضو کیسے کرنا ہے یا جبیرہ کیسے کرنا ہے یا وراثت کے احکام کیا ہیں مثلا کے سگریٹ پینے کا حکم ہےکیا جلدی سفر پہ ہم پہنچ جاتے ہیں تو آیا نماز کا قصر ہوگی یا نہیں کیونکہ آج کل ذریعہ جو ہے وہ جلدی پہنچا دیتے ہیں جو آج کل ذرائع ہیں سفر کے اسی طرح سینکڑوں مسائل ہیں جو آج کے زمانے میں ہیں بینک کے مسائل ہیں باقی مسائل ہیں جو آج کے زمانے میں ہیں
اس دور میں نہیں تھے جب نہیں تھے تو آئمہ علیہم السلام نے نہیں بتائے تو اس کے بارے میں پھر علماء ان کی روایات لیں گے جو ان سے ریلیٹڈ ہیں پھر اپنے جو علوم حاصل کیے ہیں محمد و ال محمد کے بتائے ہوئے علوم حاصل کی ہیں ان میں سے ہمیں نتیجہ نکال کے دیتے ہیں کہ ہاں جی مومنین نے کیا کرنا ہے تو یہ ان کی محنت ہے ان کی اپنی ذاتی خواہشات کوئی نہیں ہے مراجع عظام کی وہ فقط اور فقہ فقط ملت تشیع کو تحفظ چاہتے ہیں شیعت کو پھیلانا چاہتے ہیں آج پورے عالم اسلام میں جو شیعت کا نام ہے کنسپٹ ہے وہ مراجع کی وجہ سے اور مراجع کی محنت سے ہے اور پوری دنیا میں اگر شیعت کا تحفظ اور صحت پھیل رہی ہے تو علماء کی محنت کی وجہ سے پھیل رہی ہے خدارا اختلافات کا شکار نہ ہوں اپنے حقیقی رہنماؤں کی طرف رجوع کریں جو لوگ ہمیں توڑنا چاہتے ہیں وہ شیعت کے خیر خواہ نہیں ہیں
۔