حیض(ماہواری )کے احکام
مومنین جس طرح آپ کو معلوم ہے کہ ہم غسل کی بحث کر رہے ہیں غسل جنابت کے بعد آج اہم ترین موضوع جو خواتین کے ساتھ ریلیٹڈ ہے غسل حیض۔
لڑکی بالغ کب ہوتی ہے
نو سال کی لڑکی بالغ ہو جاتی ہے جس طرح ہم ذکر کر چکے ہیں لڑکی نو سال کی بالغ ہوتی ہے ،اسلامی ڈیٹ کے مطابق انگریزی ڈیٹ کے مطابق وہ بالغ نہیں ہوگی کیونکہ جب نو سال اسلامی گزر چکے ہوں گے تو اس وقت انگریزی کے ساڑھے آٹھ سال شاید ہوئے ہوں گے یا نو سال سے کم تو اس لیے اگر انگریزی کے نو سال ہم دیکھیں گے تو پھر کافی دن جو ہیں وہ گزر جائیں گے جس میں لڑکی عبادت نہیں کر سکے گی کیونکہ ہر سال میں 10 دن کا گیپ(وقفہ )آتا ہے اسلامی اور انگریزی سالوں میں تو نو سال جوقمری ہیں شمسی نہیں قمری سال جو ہیں جو اسلامی ڈیٹ ہے اس مثلاً کہ ربیع الاول میں پیدا ہوئی سفر میں پیدا ہوئی ذلحج میں پیدا ہوئی لڑکی تو اسی دن نو سال بعد وہ بالغ ہو جائے گی ہمارا انگریزی سے کوئی تعلق نہیں ہے انگریزی مہینوں سے انگریزی تاریخوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
حیض مہینے میں کتنی بار /کتنے دن آتا ہے ۔
حیض خاتون کو مہینے میں ایک دفعہ آتا ہے کم سے کم تین دن آئے گا ،زیادہ سے زیادہ دس دن آئے گا ۔خاتون کم سے کم تین دن خون دیکھے اور زیادہ سے زیادہ دس دن تو یہ حیض شمار ہوگا تین دن سے کم حیض شمار نہیں ہوگا اوردس (10) دن سے زیادہ حیض شمار نہیں ہوگا ۔
خاتون کی عادت کس طرح بنے گی
خاتون کو کس طرح معلوم ہوگا کہ اب یہ جو مجھے خون آیا ہے یہ میرا حیض ہے یا استحاضہ ہے تو اس کا یہ طریقہ ہے کہ دو ماہ مسلسل ایک ہی دنوں میں ایک ہی وقت میں اگر خون دیکھے تو وہ وقتیہ اور عددیہ ہو جائے گی یعنی عادت والی شمار ہو جائے گی ،اس کا طریقہ کار یہ ہے کہ مثلا ایک مہینے پہلی تاریخ کو اس نے خون دیکھا ہے اور ساتویں دن خون ختم ہو گیا ہے یا چھٹے دن ختم ہو گیا ،اسی طرح دوسرے مہینے بھی پہلی تاریخ کوہی خون آگیا ہے اور چھٹے دن یا ساتویں دن جس طرح پہلے ہوا پچھلے مہینے اس مہینے بھی ایسے ہوا اگر دو مہینے مسلسل ایسے دیکھے گی تو وہ عادت والی شمار ہو جائے گی جو نہی وہ اب تیسرے مہینے خون دیکھے گی اسی دن میں وہ حیض شمار ہوگا نماز بھی ترک کر دے گی روزہ بھی نہیں رکھے گی اور جو جو چیزیں مجھ میں پر جنابت کی حالت میں جو چیزیں حرام تھیں اب حیض والی خاتون پر بھی یہ چیزیں حرام ہو جائیں گی ۔
اگر وقفہ آ جائے
خون حیض مسلسل تین دن آئے تین دن سے کم مثلا خون آیا ہے ایک دن آیا ہے دو دن آیا ہے یا تین دن آیا ہے لیکن اس میں وقفہ آگیا ہے تو یہ خون حیض شمار نہیں ہوگا اور زیادہ سے زیادہ دس دن آتا ہے خون حیض 10 دن سے زیادہ اگر کراس کر گیا ہے تو وہ استحاضہ شمار ہوگا استحاضہ کے احکام انشاءاللہ ہم آگے اس بحث کے بعد شروع کریں گے۔
خون حیض کی علامت کیا ہے
خون حیض گرم نکلتا ہے سرخ رنگ کا ہوتا ہے یا سیاہ کلر کا بلیک کلر کا ہوتا ہے اور جلن کے ساتھ نکلتا ہے جس خاتون کی عادت ہے مثلا کہ جو ذکر کر چکے ہیں عادت بنی ہوئی ہے اگر یہ علامات نہ بھی ہوں مثلا کہ جلن کے ساتھ نہ بھی نکلے،سرخ نہ بھی ہو مثلاً کہ پیلے کلر کاآجائے پھر بھی وہ حیض شمار ہوگی اور نماز روزہ وہ چھوڑ دے گی ۔
اگر عادت نہیں ہےتو پھر کیا ہوگا
لیکن ایک بچی مثلاً ابھی بالغ ہوئی ہے یا ایک خاتون جس کیاصلاعادت ہی نہیں ہے مہینے میں کبھی وہ پہلی تاریخ کو دیکھتی ہے، کبھی 15 کو دیکھتی ہے، کبھی 20 کو دیکھتی ہے تو اب یہ خاتون کیا کرے گی یہ ان چیزوں پر ان صفات پر جائے گی یہ جو ہم ذکر کیے ہیں گرم ہے سرخ ہے سیاہ ہے جلن کے ساتھ نکلا ہے تب حیض شمار ہوگا کیونکہ اس کی عادت نہیں ہے۔
حاملہ خاتون کوحیض آ نا
ایک خاتون پریگننٹ ہے سوال ہوتا ہے اکثر کے پریگننٹ (حاملہ)خاتون کو تو بلیڈنگ نہیں ہوتی ہو سکتی ہے، اگر اس کو بلیڈنگ شروع ہو گئی ہے ویسے اکثر خواتین کو نہیں ہوتی لیکن اگر اس کو بلیڈنگ ہو رہی ہے اور اپنی سابقہ ڈیٹس کے مطابق ہو رہی ہے تو وہ بھی حیض شمار ہوگا اور اس پر بھی نماز روزہ ساقط ہو جائے گا اور یہ جو خاتون ہے حیض والی اس پر نماز معاف ہے بالکل لیکن اگر روزے کے دن ہیں رمضان کریم کے دن ہیں تو جو جو روزے اس کے چھوٹ گئے ہیں وہ بعد میں قضا کرنے ضروری ہیں نماز کی قضا نہیں کرے گی وہ تمام چیزیں اس پر حرام ہیں جو جنابت کی حالت میں حرام ہے حیض والی خاتون پر وہ تمام چیزیں حرام ہیں قران مجید کو ہاتھ نہیں لگا سکتی نماز نہیں پڑھ سکتی روزہ نہیں رکھ سکتی طواف نہیں کر سکتی مسجد میں نہیں جا سکتی جو جو چیزیں مجنب پر حرام ہیں حیض والی خاتون پر بھی حرام ہے۔
حیض کی حالت میں طلاق
ایک اور بات یہ ہے کہ ہماری شریعت میں فقہ جعفریہ میں طلاق آسانی سے نہیں ہوتی دوسرے فقہ میں تین دفعہ طلاق دینے سے منہ سے بولنے سے کوئی گواہ نہیں ہے کوئی چیز نہیں ہے خاتون کو فون پر کہہ دیا تو وہ طلاق ہو جاتی ہے فقہ جعفریہ میں ایسا نہیں ہے اگر خاتون حیض کی حالت میں ہے تو شوہر جتنی دفعہ طلاقیں دیتا رہے طلاق نہیں ہوگی حیض اسے پاک ہونا شرط ہے عورت کے لیے تب جا کے اس کی طلاق ہوگی۔
حیض کی حالت میں مباشرت
ایک اور چیز یہ ہے کہ حیض کی حالت میں شوہر بیوی کے قریب نہیں جا سکتا حرام ہے مقاربت کرنا حرام ہے مباشرت کرنا حیض کی حالت میں حرام ہے یہ اکثر لوگوں کو نہیں معلوم ہوتا ہے، حیض کی حالت میں خاتون کے ساتھ مباشرت کرنا حرام ہے۔
اگلا حصہ