![]() |
سید ہاشم صفی الدین |
سید ہاشم صفی الدین
پیدائش
1964 میں جنوبی گاؤں دیر قانوں النہر میں پیدا ہونے والے صفی الدین نے قم، ایران میں *سید مقاومت شہید حسن نصراللہ* کے ساتھ تھیولوجی کی تعلیم حاصل کی۔حزب اللہ کی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ اور *سید مقاومت شہید حسن نصراللہ* کے کزن ہیں۔ دونوں نے حزب اللہ کے ابتدائی دنوں میں تنظیم میں شمولیت اختیار کی۔
![]() |
حزب اللہ کی سیکٹری جنرل سیدحسن نصر اللہ |
ہاشم صفی الدین کا تعلق ایک معزز شیعہ خاندان سے ہے جس نے مذہبی علماء اور لبنانی پارلیمنٹیرین پیدا کیے ہیں، جبکہ ان کے بھائی عبداللہ حزب اللہ کے ایران میں نمائندہ ہیں۔
صفی الدین کے ایران سے قریبی تعلقات ہیں، ان کے بیٹے رضا ہاشم کی شادی ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی بیٹی زینب سلیمانی سے ہوئی ہے، جو 2020میں امریکی حملے میں مارے گئے تھے۔
![]() |
شہید قاسم سلیمانی |
حزب اللہ کی قیادت
1995 میں انہیں تنظیم کی گورننگ کونسل کا رکن بنایا گیا۔اس کے فورا بعد ہی انہیں جہاد کونسل کانگران تعینات کر دیا گیا۔1998 میں انہیں تنظیم کی ایگزیکٹو کونسل کی قیادت سونپی گئی یہ وہ ہوتا ہے جس پر حزب اللہ کے شہید سیکرٹری جنرل سید حسن نصر اللہ 1992 کے بعد دو مرتبہ فرائض انجام دے چکے ہیں۔
صفی الدین حزب اللہ کی شوریٰ کونسل کے اہم رکن اور جہادی کونسل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کے اس اہم کردار کی وجہ سے وہ حزب اللہ کے غیر ملکی دشمنوں کے نشانے پر ہیں۔ امریکہ اور سعودی عرب نے صفی الدین کو مئی 2017 میں دہشت گرد قرار دے کر ان کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ ہاشم صفی الدین کی عمر59 یا 60 سال کے لگ بھگ تھی۔
اس موسم گرما میں بیروت میں ایک تقریر میں، ہاشم صفی الدین نے خدشات کا اظہار کیاتھا کہ حزب اللہ کی موجودہ قیادت کے بعد اس کی باگ ڈور کون سنبھال سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق سید ہاشم صفی الدین نے کہا تھا کہ ’جب ہماری مزاحمت کی اس لڑائی میں کوئی رہنما شہید ہوتا ہے تو دوسرا شخص جھنڈا اٹھا کر ایک یقینی اور مضبوط عزم کے ساتھ اس سفر کو آگے بڑھاتا ہے۔ ہاشم صفی الدین کو حزب اللہ کے نئے سیکرٹری جنرل کے لیے سب سے مضبوط امیدوار سمجھا جاتا ہے۔