بلوغت کی عمر کیا ہے
بالغ لڑکی نو سال کی بالغ ہو جائے گی اور لڑکا 15 سال کا بالغ ہوگا اور یہ بلوغت کی عمر ہم انگریزی سالوں سے نہیں گریں گے اگر پہلی ذی الحج کو پیدا ہوا ہے تو رائٹ 15 سال بعد لڑکا پہلی ذی الحج کو بالغ ہو جائے گا اور لڑکی اگر پہلی ذلحج کو پیدا ہوئی ہے یا پہلی ربیع الاول کو یا جو بھی اسلامی تاریخ کو رائٹ اسی دن نو سال بعد وہ لڑکی بالغ ہو جائے گی انگریزی مہینوں کا حساب نہیں کریں گے کیونکہ انگریزی سال 10 دن زیادہ ہوتے ہیں اسلامی سالوں سے تو اب لڑکی نو سال کی بالغ ہو جائے گی اس پر حجاب واجب ہو جائے گا نماز روزہ حج زکوۃ جو جو چیزیں ہیں شریعت میں وہ لڑکی پر واجب ہو جائیں گی اسی طرح لڑکا 15 سال کا ہوگا تو اس پر بھی تمام عبادات واجب ہو جائیں گی اور نماز بھی پڑھنی واجب ہو جائے گی روزہ رکھنا واجب ہو جائے گا اگر استطاعت رکھتے ہیں تو حج واجب ہو جائے گا اگر مال رکھتے ہیں تو خمس واجب ہو جائے گا نو سال کی لڑکی اور پندرہ سال کا لڑکابالغ ہو جاتے ہیں ۔
ستر کتنا ہے
اس کے بعد دوسرا حکم یہ ہے کہ ستر کتنا ہے ستر سے مراد چھپانا اپنے جسم کو کتنا مقدار تک چھپانا واجب ہے مرد کے لیے فقط عورتین عورتین عربی کا لفظ ہے مرد کے لیے فقط اور فقط شرم گاہیں چھپانا واجب ہے اور وہ مقدار جو مرد کی ہے وہ ایک انڈر ویئر میں آ جاتی ہے انڈرویئر پہننا مرد کے لیے واجب ہے جس سے شرم گاہیں چھپ جاتی ہیں یہ ہے واجب مقدار اس کے علاوہ مرد جو پہنتا ہے وہ مثلا کہ آداب ہیں احترام ہیں لیکن جو واجب مقدار ہے وہ فقط وہی ہے۔
کیا عورت اپنے بالوں کے کچھ حصے ظاہر کر سکتی ہے
عورت کے لیے خاتون کے لیے تمام جسم چھپانا واجب ہے فقط ہاتھ اور چہرے کا یہ حصہ جس پر وہ وضو کرتی ہے فقط یہ چہرے کا حصہ اور ہاتھ کلائیوں تک یہاں تک وہ نکال سکتی ہے اور پاؤں نہیں نکال سکتی ہمارے معاشرے میں خاتون جرابیں پہنتی نہیں ہے حالانکہ جرابیں پہننا واجب ہے خاتون کے پردے میں یہ ضروری ہے کہ خاتون ساکس پہنے جرابیں پہنے تاکہ اس کا پردہ مکمل ہو ایک اور چیز جو ہمارے معاشرے میں خصوصا بر صغیر میں وہ یہ ہے کہ خاتون جو ہے نا وہ تھوڑے سے بال نکال کے رکھتی ہے یہ تقریبا پورے عالم اسلام میں یہ بہت بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے خاتون کے حجاب میں کہ باقی تمام حجاب مکمل ہوتا ہے لیکن تھوڑے سے بال نکالے ہوئے ہوتے ہیں کہتے ہیں بالوں کا اتنا پردہ نہیں ہے حالانکہ شریعت میں بہت زیادہ جو تاکید کی گئی ہے وہ بالوں کے پردے کی ہے تو بال چھپانا بھی واجب ہے ۔خداوند کریم ہمیں توفیق عطا فرمائے کہ ہم اپنی بھی تربیت کر سکیں اور اپنی خواتین کو بھی صحیح حجاب کرانے کی ہم ان کو تاکید کر سکیں۔
کیا ممیز (چھوٹے)بچے سے شرمگاہ چھپانا واجب ہے
اب یہ جو ستر ہے یہ مثلا کہ مرد کی جو فقط عورتین ہے یا عورت کا جو جسم ہے یہ ہر ممیز سے ممیز وہ بچہ جو تمیز رکھتا ہے مثلا کہ بعض علماء کہتے ہیں پانچ سال کا بچہ تمیز رکھتا ہے چھ سال کا بچہ تمیز رکھتا ہے جو بچہ بھی تمیز رکھتا ہے اچھے برے کی اس سے اپنی شرمگاہ چھپانا واجب ہے مرد کے لیے جو شرمگاہ معین ہے خاتون کے لیے جو شرم گاہ معین ہے یہ اس کے لیے چھپانا واجب ہے۔
کیاعورت کا عورت/مرد سے شرمگاہ چھپانا ضروری ہے
ہاں عورت کے لیے عورت کی شرمگاہ کا حکم وہی ہے جو مثلا کہ اس کی شرمگاہیں ہیں باقی جسم کا چھپانا واجب نہیں ہے عورت کے لیے عورت سے کہ وہ بال چھپائے عورت سے نہیں ایسا نہیں ہے وہ ہاتھ پاؤں نکال سکتی ہے بال بھی نکال سکتی ہے عورت عورت کے سامنے لیکن عورت مرد کے سامنے فقط چہرے کا وضو کرنے والا حصہ اور کلائی تک ہاتھ نکال سکتی ہے اور ہر انسان جو دوسرے انسان کی شرمگاہ دیکھتا ہے وہ بھی حرام ہے اگر کہیں کوئی یعنی ایکسیڈنٹلی کوئی اگر کسی کی شرمگاہ کھل گئی ہے مثلا کہیں گے اس کا حجاب ہٹ گیا ہے تو دوسرے انسان کو چاہیے کہ اس کی شرمگاہ کی طرف نظر نہ کرے چاہے وہ خاتون ہو چاہے وہ مرد ہو تو پہلے تو یہ ہے کہ خود کے لیے چھپانا ضروری ہے اگر کہیں کسی کو نظر آبھی جاتا ہے تو وہ اس کی طرف نہیں دیکھے گا اس کا دیکھنا بھی حرام ہے۔
کیا خواتین سینہ کوبی /عزاداری میں مردوں کے جسم کو دیکھ سکتی ہیں؟
خواتین جو ہماری عزاداری کے جلوس میں آتی ہے اور جو مرد حضرات سینہ کو بی کرتے ہیں یا زنجیر زنی کرتے ہیں تو آیا مردوں کو اپنا جسم چھپانا ضروری ہے نہیں مردوں کو اپنا جسم چھپانا ضروری نہیں ہے مرد اپنا قمیض اتار کر عزاداری کر سکتے ہیں ۔خاتون کے لیے واجب ہے کہ وہ مرد کے جسم کو نہ دیکھے مرد کے جسم کی طرف دیکھنا خاتون کے لیے حرام ہے مرد کے فقط ان اعضاء کو دیکھ سکتی ہے جو مرد عورت کے اعضا ءکو اجنبی کو دیکھ سکتا ہے مثلا چہرہ اور ہاتھ چہرہ، ہاتھ ،پاؤں دیکھ سکتی ہے لیکن سینہ ،بدن یہ مرد کا عورت بھی نہیں دیکھ سکتی اسی طرح مرد عورت کا یہ چیزیں بھی نہیں دیکھ سکتا ہے ۔
میاں بیوی کا پردہ
فقط میاں اور بیوی ایک دوسرے کے تمام جسم کو دیکھ سکتے ہیں اس کے علاوہ کوئی دوسرا اجنبی چاہے وہ خاتون ہو چاہے وہ مرد ہو چاہے مرد مرد ہو یا عورت عورت ہو ایک دوسرے کی شرم گاہوں کی طرف دیکھنا حرام ہے۔