 |
شیعہ تیمم |
آٹھ صورتوں میں تیمم واجب ہوتا ۔
(1) جہاں پانی موجود نہ ہو۔ یا اگر موجود ہو مگر کسی مجبوری یا خوف جان یا مال تلف ہونے یا آبرو جانے کے سبب اس تک نہ پہنچ سکتا ہو
(۲) بیماری یا زخم یا آنکھ دکھنے کی وجہ سے پانی کا استعمال مضرہو یعنی اسباب ایسے ہوں کہ جن کی بنا پر وضو سے مرض پیدا ہونے کا اندیشہ ہو
(۳) موجودہ پانی کو وضو یا غسل میں استعمال کر لینے سے اپنے یا اپنے اہل و عیال یاکسی محترم انسان و حیوان کے پیاسا رہنے کا خوف ہو
(۴) اگر کسی سے قیمت پر یا بلا قیمت پانی مانگے تو اس پر اتنا احسان رکھا جائے کہ وہ برداشت نہ کر سکے
(۵) وقت نماز اتنا تنگ ہو کہ پانی حاصل نہ کر سکے
(۶) وقت اتنا تنگ ہو کہ پانی استعمال نہ کر سکے ۔ مثلاً صبح کو ایسے وقت بیدار ہوا کہ اگر وضو یا غسل کرے گا تو نماز کا وقت نکل جائے گا
(7) پانی کے لئے اتنی زیادہ رقم خرچ کرنی پڑے جو برداشت نہ ہو سکے اور ضرر کا باعث ہو
(8)صرف اس قدر پانی ہو کہ جو صرف نجاست کو پاک کرنے کے لئے کافی ہو سکتا ہے۔ اس سے زیادہ نہیں کہ وضو یا غسل کر سکے تو ایسی حالت میں احوط یہ ہے کہ اول نجاست کو دور کرنے میں پانی صرف کرے پھر تیمم
بجالائے۔
اگر آپ شیعہ وضو کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو اس لنک پر کلک کریں
تیمم کن چیزوں پر کیا جا سکتا ہے
سات ایسی چیزیں ہیں جن پر تیمم کیا جا سکتاہے
خالص خاک
ریگ
ڈھیلے
پتھر سوائے معاون کے
چونا گحچ پختہ ہونے سے قبل لیکن اخوط یہ ہے کہ خاک پےتیمم کرے اور جب خاک ممکن نہ ہو تو پھر دوسری یا تیسری چوتھی یا پانچویں چیز اختیار کرنی چاہیے
اگر یہ چیزیں نہ ہوں تو جس شے پر غبار ہو (یعنی مٹی کا غبار ہو راکھ یا اٹا یا اس قسم کی دوسری چیزوں کا غبار نہ ہو )اس پر تیمم کرے
گیلی مٹی بشرط کے اسے خشک نہ کر سکتا ہو ورنہ خشک کر لینا لازم ہے اور اگر گیلی مٹی بھی نہ ہو تو اقوا یہ ہے کہ نماز کو بغیر تیمم پڑھے اور بعد میں اس کی قضا بھی بجا لائے اور جن چیزوں پر تیمم کرنا ہوتا ہے وہ پاک ہوں اور غصبی نہ ہو
تیمم کرنے کا طریقہ کیا ہے
اعضائے تیمم یعنی پیشانی اور دونوں ہاتھ اگر نجس ہوں تو ان کو جہاں تک ممکن ہو پاک کرے اور انگوٹھی وغیرہ بھی اتار لے
نیت
پھر یوں نیت کریں کہ تیمم کرتا ہوں بدلے وضو یا غسل کے واجب قربتا الی اللہ اور نیت کے ساتھ ہی دونوں ہاتھوں کو یکبارگی تیمم کی چیز پہ مارے
>
شیعہ تیمم
اس کے بعد دونوں ہتھیلیوں کو پیشانی پر بال اگنے کی جگہ رکھے اور ناک کے اوپر والے سر تک نیچے کی جانب اس طرح کھینچے کے تمام پیشانی دونوں طرف سے اور دونوں بھویں نیچے آ جائیں
 |
چہرے کا تیمم |
پھر داہنے ہاتھ کی پشت پر گٹے سے انگلیوں کے سرے تک بائیں ہتھیلی کو پھیرے اور اس کے بعد اسی طرح بائیں ہاتھ کی پشت پر داہنی ہتھیلی سے مسح کرے ۔
 |
ہاتھ کی پشت |
اگر غسل کے بدلے تیمم ہو تو دو ضربی تیمم کرے یعنی دو دفعہ ہاتھوں کو زمین پر مارے ایک دفعہ دونوں ہاتھوں کو زمین پر مار کر پیشانی اور کنپٹیوں اور ابروؤں کا مسح کرے( یعنی پہلی ضرب میں پیشانی کا مسح کرے پھر دوبارہ ہاتھوں کو زمین پر مار کر ہاتھوں کا مسح کرے یعنی پیشانی کے لیے علیحدہ ضرب اور ہاتھوں کے مسح کے لیے علیحدہ ضرب) اور اس کے بعد دونوں ہاتھوں کی پشت کا گٹوں سے انگلیوں کے سرے تک مسح کرے پھر دوبارہ دونوں ہاتھوں کوزمین پہ مارے اور فقط پشت دست کا مسح بطریق مزکورہ کرے۔ اگر وضو کے عوض تیمم ہے تو بنا بر اقوی یک ضربی(ایک دفعہ ہاتھوں کو زمین پر مارنا)تیمم کرے کافی ہے
نیز تیمم میں ترتیب و موالات کا بجا لانا واجب ہے اور خود تیمم کا بجا لانا واجب ہے اور اگر خود بجالا نے سے معذور ہو تو دوسرا شخص تیمم کرا سکتا ہے
احکام تیمم
اول وقت سے پہلے تیمم کرنا صحیح نہیں ہے اور وقت داخل ہونے کے بعد اگر عذر برطرف ہو جانے کی امید ہو تو اول وقت تیمم نہ کرے بلکہ چاہیے کہ آخر وقت تک منتظر رہے اور جب آخر وقت مایوس ہو تو اس وقت تیمم کر کے نماز پڑھے
دوسرے تیمم اگر ایسے اسباب کی وجہ سے ہو جو کسی خاص عبادت سے تعلق نہیں رکھتی جیسے پانی کا نہ ملنا یا بیماری ہو تو اس صورت میں اس تیمم سے تمام عبادتیں جو طہارت کے ساتھ مشروط ہیں درست ہو جائیں گی لیکن اگر تیمم تنگی وقت کی وجہ سے کیا ہے تو صرف وہی عبادت اس سے درست ہوگی جس کا وقت تنگ ہو اور عبادتیں جائز نہ ہوں گی
تیسرے اگر ایک نماز کے لیے تیمم کرے اور دوسری نماز کا وقت ہو جائے تو اس تیمم سے دوسری نماز صحیح ہے بشرط کہ وہ عذر بھی باقی ہو جو تیمم کا باعث ہوا ہے
چوتھے جو چیزیں وضو اور غسل کو باطل کر دیتی ہیں وہ سب چیزیں تیمم کو بھی باطل کر دیتی ہیں اور علاوہ ان سب کے خصوصیات سے پانی کا مل جانا بھی بطلان تیمم (یعنی باطل ہونے )کا باعث ہے بشرط کہ پانی ملنے کے بعد اس کے استعمال کا موقع بھی ملے اور اگر نماز شروع کر دینے کے بعد پانی آیا تو اگر رکعت اول کا پہلا رکوع بجا نہیں لایا ہے تو تیمم باطل ہو جائے گا اور جب تیمم باطل ہوا تو نماز بھی باطل ہوگی اگر رکعت اول کو پہلا رکوع بجا لا چکا ہو تو تیمم اور نماز دونوں صحیح رہیں گی اگرچہ اس صورت میں اخوط
یہ ہے کہ اگر وقت وسیع ہو تو وضو کر کے اس نماز کا پھر سے اعادہ کرے
پانچویں وضو یا غسل پر قادر ہونے کے باوجود دو امروں کے لیے تیمم جائز ہے ایک نماز جنازہ، دوسرے سونے کے وقت
چھٹے غسل جنابت کے بدلے تیمم میں نماز کے لیے وضو یا دوسرا تیمم نہ ہوگا
ساتویں تیمم کرتے وقت انگوٹھی چھلے وغیرہ اتار دیں اسی طرح پیشانی پر اور پشت دست پر کوئی چیز مانع( روکنے والی) مثل پٹی وغیرہ کے ہو تو اسے بھی دور کرے