تیمم کیسے کریں
مومنین آج ہم تیمم کا طریقہ سیکھیں گے گزشتہ بلاگ میں ذکر کر چکے ہیں کہ تیمم کب واجب ہوتا ہے بعض دفعہ جبیرہ کی صورت میں وضو اور تیمم دونوں واجب ہوتے ہیں اور باقی بھی جو صورتیں تھیں جس میں تیمم کرنا ضروری ہے ۔
تیمم کن چیزوں پر کرنا ہے
تیمم کا طریقہ بہت ہی آسان ہےسب سے پہلے مٹی پر ہاتھ مارنا ہے پہلی بات یہ ہے کہ زمین پر مٹی پر ہاتھ مارنا ہے، اگر زمین( مٹی )موجود نہیں ہے تو زمین کی جو بھی چیزیں ہیں پتھر ،ریت،روڑی،بھٹی کی اینٹ ،غباریہ جو چیزیں ہیں ان پر آپ نے ہاتھ مارنا ہے اگر یہ بھی نہیں مل رہی مجبوری ہے مثلا آپ کسی ایسے گھر میں ایسی جگہ پہ ہیں یا ایسے علاقے میں ہیں جہاں مٹی نہیں ہے جہاں آپ کو پتھر جیسی زمین (مٹی جیسی زمین) نہیں مل رہی ہے گھر میں آپ بند ہو چکے ہیں تو پھر آپ اس جگہ پر چاہے وہ پکی زمین ہے پکا فرش ہے جہاں مٹی موجود ہو یا پھر ایسی بستر ایسی جگہ جہاں مٹی ظاہراً نظر آرہی ہو کہ اس بستر پہ اس کپڑے پہ مٹی ہے وہاں بھی آپ تیمم کر سکتے ہیں۔
تیمم کا طریقہ کیا ہے
تیمم کا طریقہ یہ ہے کہ آپ نے ہاتھ مارنا ہے زمین پر ایسے زمین پر ہاتھ ماریں گے مٹی کو جھاڑیں گے جھاڑنے کے بعد آپ نے پیشانی کو بھنو ؤںسمیت اور یہ ناک کے اوپر والی جگہ تمام کو آپ نے مسح کرنا ہے پھیرنا ہے ایسے لے کے آئیں گے دونوں ہاتھ ایسے پوری جبین( پوری پیشانی) پر مس کرتے ہوئے نیچے لے کے آئیں گے اور یہاں تک یہ آپ نے کر لیا پھر رائٹ ہاتھ کی اس ظاہری جگہ پر آپ نے لیفٹ ہاتھ کو اس طرح یہاں سے ایسے انگلیوں سمیت پھیرنا ہے آپ کی انگوٹھیاں نہیں ہونی چاہیے ،اگر ہیں تو ان کو پہلے اتار لیں ،پھر آپ نے لیفٹ ہاتھ پر اسی طرح مسح کرنا ہے اس جگہ سے ایسے آپ لے کر آئیں گے انگلیوں سمیت یہ آپ کا تیمم ہو جائے گا۔
کیا اب نماز/ قرآن مجید پڑھ سکتے ہیں
اس کے بعد آپ نماز بھی پڑھ سکتے ہیں باقی اعمال انجام دے سکتے ہیں جو چیز وضو میں ضرورت تھی جس چیز کے لیے وضو ضروری تھا قران مجید کو ہاتھ لگانا نماز پڑھنا باقی جو چیز ہے اب تیمم بالکل وضو کے بدلے میں آگیا ہے اور آپ یہ تمام کام انجام دے سکتے ہیں۔
غسل کے بدلے میں کیا کریں
اب آتے ہیں کہ غسل کا تیمم بھی یہی ہے یا نہیں غسل کا تیمم اس کا طریقہ تھوڑا سا اس کے اضافی ہے یہ جو آپ نے کر لیا ہاتھ پھیر لیا ماتھے پر اور دونوں ہاتھوں پر بھی پھیر لیا اس کے بعد ایک دفعہ مزید ہاتھ ماریں گے ہاتھ مار کے جھاڑ کر بس آپ نے رائٹ ہاتھ پر وہی ایسے انگلیوں سمیت پھیرنا ہے اور لیفٹ ہاتھ پر پھر یہ ہاتھ رائٹ والا پھر اسی طرح انگلیوں سمیت پھرنا یہ آپ کا غسل کا تیمم ہو جائے گا یعنی وضو کے تیمم میں آپ نے بس ایک چیز ایڈ (جمع)کرنی ہے ہاتھ مار کے رائٹ اور لیفٹ ہاتھ پر دوبارہ مسح کرنا ہے تو آپ کا غسل کا تیمم بھی ہو جائے گا ۔
سردی زیادہ ہےتو غسل کیسے کریں
سردیاں ہیں سخت سردیاں چل رہی ہیں تقریبا پوری دنیا میں شدت ہے سردی کی اس دوران اگر آپ پر غسل واجب ہو جائے غسل جنابت ہے ہے حیض ہے،نفاس ہے،استحاضہ ہے ،کوئی بھی ہے غسل واجب ہو جائے آپ نے غسل کرنا ہے اور نماز ہوگی ، غسل نہیں کیا تو نماز نہیں ہوگی اب ہم غسل نہیں کر سکتے یا تو گرم پانی اویلیبل (دستیاب)نہیں ہے گرم پانی بھی اگر اویلیبل ہو جائے تو اگر نہائیں گے تو اتنی سردی لگ جائے گی کہ ہم خود کو بیماری سے محفوظ نہیں رکھ سکتے یا تو پانی نہیں ہے پانی ہے لیکن نہانا ٹائمنگ ایسی ہے یا ٹمپریچر اتنا ہے کہ باہر نکلنا ہے یا نہا لیں گے اور باڈی میں قوت مدافعت اتنی نہیں ہے کہ نہانے کے بعد چاہے گرم پانی بھی ہو نہانے کے بعد بیمار پڑ جائیں گے یقینی طور پر تو اس کے لیے آپ کو اللہ نے ایک ریلیف(سہولت) دیا ہے کہ آپ تیمم کریں یعنی آپ کی باڈی(جسم )نجس ہے تو اس کو پاک کریں ضروری ہے اور پھرغسل کے بدلے تیمم کر کے پھر آپ نے نماز پڑھنی ہے تو وضو کر سکتے ہیں تو وضو کریں نہیں کر سکتے تو وہی تیمم کافی ہے اس کے ساتھ آپ اپنی عبادت کو کانٹینیو (جاری)کر سکتے ہیں جب تک آپ کے لیے غسل پاسیبل(ممکن) نہ ہو ۔تو یہ سختی کی جاتی ہے بعض جگہوں پہ مدارس میں یا بعض جگہوں پہ ایک بندہ علیل ہے ایک نوجوان کواحتلام ہو گیا اس کو نائٹ فال ہو گیا ہے تو اس کو بھی کہا جاتا ہے اٹھو ہر صورت میں غسل کرو نہیں ایک شرعی طور پر ریلیف ہے۔
شادی شدہ جوڑا کیسے غسل کرے
ایک شادی شدہ جوڑا ہے نئی شادی ہوئی ہے یا شادی شدہ جوڑا ہے ان کی مباشرت ہوتی ہے ان کا ایک شرعی حق ہے صبح اٹھ کے روزانہ ان کے لیے غسل ممکن نہیں ہوتا تو ان کے لیے کہ پاک ہو کے اگر باڈی نجس ہے توپاک کریں اور غسل کے بدلے تیمم کریں اور نماز پڑھیں دن کو یا جب بھی پاسیبل (ممکن)ہو آپ کے لیے ضروری ہے کہ پھر غسل کر کے آپ اگلی عبادت کو کانٹینیو (جاری)کریں جو تیمم کے ساتھ آپ عبادت کر چکے ہیں وہ آپ کی عبادت درست ہے اسے دوبارہ کرنے کی ضرورت نہیں ہے یہ ایک شرعی طور پر ریلیف ہے جو اللہ نے خود عطا کیا ہے ۔
بے عزتی کا خوف ہوتو وضو/غسل
یا پھر انسان بےعزتی کے خوف سے تیمم کر لیتا ہے اگر غسل کیا تو بےعزتی ہوگی اس لیے اگروہ تیمم کرتا ہے تو اس کا تیمم بھی صحیح ہے اور اس کی نماز بھی صحیح ہے بعد میں جب ٹائم ملےآپ نے غسل کر لینا ہے
اگر سستی کرے تو وضو کا حکم
اگر کوئی بندہ سستی کی وجہ سے ،جان بوجھ کر وضو یا غسل نہیں کرتا ہے تو اس کے بدلے وہ تیمم کر لیتا ہے تو تیمم کر کے وہ نماز پڑھتا ہے تو اس کی تیمم بھی ٹھیک نہیں ہے اور اس کا غسل بھی ٹھیک نہیں ہے تو وہ نماز کی قضاء قضا کرے گا۔
اب تمام افعال انجام دے سکتے ہیں
وہ جو ہم چیزیں ذکر کر چکے ہیں جہاں آپ غسل نہیں کر سکتے تیمم کریں گے اور اس کے بعد آپ روزہ بھی رکھ سکتے ہیں آپ باقی اعمال بھی انجام دے سکتے ہیں یہ تھا تیمم کا طریقہ اگر آپ کو یہ پسند آیا ہے تو کمنٹ میں اظہار خیال لازمی کریں شکریہ۔