کیامردہ مجتہد کی تقلید کی جاسکتی ہے
کیامردہ مجتہد کی تقلید شروع میں کی جا سکتی ہے یا نہیں کی جا سکتی پہلے شاید اس کی وضاحت ہو چکی ہے کہ مردہ مجتہد کی تقلید ابتدائی طور پر نہیں کی جا سکتی چاہے وہ بہت بڑے بزرگ عالم دین مجتہد کیوں نہ گزرے ہوں ہم ابتدائی طور پر جب تقلید کریں گے تو ہم زندہ مجتہد کی کریں گے دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر مجتہد کے مرنے کا احتمال ہو تو تقلید تبدیل کر سکتے ہیں آج کل تو ویسے میڈیا کا دور ہے آج کل پتہ چل جاتا ہے کسی کی زندگی اور موت کا جلدی خبر آ جاتی ہے ویسے اگر احتمال ہو کہ ہاں جی مجتہد فوت ہو چکے ہیں یا ان کا فتوی تبدیل ہو چکا ہے یا ان کی کوئی خبر نہیں مل رہی تو ہم تقلید تبدیل کر سکتے ہیں نہیں کر سکتے جب تک کہ آپ کو پتہ نہ چلے ان کے بارے میں کہ زندہ ہیں یا فوت ہو چکے ہیں تو آپ ان کی تقلید پر باقی رہ سکتے ہیں
وکیل اور مازون
وکیل اور مازون کا کیا حکم ہے ہر مجتہد کے وکیل ہوتے ہیں اور مازون سے مراد جن کو انہوں نے اجازت دی ہوتی ہے اجازت مختلف چیزوں میں ہوتی ہے بعض یہ ہے کہ وہ اموال کی طرف مال کی اجازت ہوتی ہے کہ آپ اکٹھے کر کے لائیں مختلف علاقوں سے وکیل ہوتے ہیں۔
وکیل کی بھی قسمیں ہوتی ہیں ایک وکیل مطلق ہوتا ہے تمام امور میں فتوے بھی بتاتے ہیں اور باقی چیزیں تو یہ جو وکیل ہیں اور مازون ہیں یہ اسی مجتہد کی تقلید پر ہی رہیں گے ضروری ہے جن کے وہ وکیل ہیں اگر وہ کسی اور مجتہد کی تقلید کرنا چاہیں گے تو ان کی وکالت اور اجازت باطل ہو جائے گی ۔اس کے بعد یہ ہے کہ ایک مجتہد فوت ہو گئے ہیں تو آیا ان کے وکیل اور مازون ان کی طرف سے باقی رہیں گے یا نہیں نہیں اگر مجتہد فوت ہو چکے ہیں تو پھر ان کے جو وکیل ہیں یا ان کے جو اجازت رکھتے ہیں اشخاص اب ان کے یہ وکالت اور اجازت نامے باطل ہو جائیں گے ختم ہو جائیں گے نہ وہ ان پر خمس لے سکتے ہیں نہ اور باقی احکام جاری کر سکتے ہیں ان کی یہ وکالت اور ان کی یہ اجازت ختم ہو جائے گی۔
ایک سے زیادہ مجتہد کیوں ہے
آخری سوال جو بہت ضروری ہے ایک سے زیادہ مجتہد کیوں ہے بہت سے لوگ سوال کرتے ہیں کہ ہاں جی ایک سے زیادہ مجتہد کیوں ہیں ایک سے زیادہ مجتہد ہونا کوئی مشکل والی بات نہیں ہے جس طرح کے ایک سے زیادہ ڈاکٹر سپیشلسٹ ہو سکتے ہیں ایک سے زیادہ سائنسدان ہو سکتے ہیں ایک سے زیادہ شعبے میں اشخاص ہو سکتے ہیں کیونکہ ایک ہی کتاب کو پڑھ کر مختلف ڈاکٹر بنتے ہیں اور ایک ہی شعبے کے سپیشلسٹ مختلف قسموں میں مختلف اس میں آ جاتے ہیں کہ ایک ہی شعبہ ہے اور اس میں چار یا پانچ ایک ہی ہسپتال میں ڈاکٹر موجود ہوتے ہیں حالانکہ وہ ایک ہی کتاب کو پڑھتے ہیں ایک ہی سرچ میں ہوتے ہیں ایک ہی لیبارٹری میں ہوتے ہیں اس کے بعد جا کر بھی ان کی رائے تبدیل ہو جاتی ہے تو یہاں مجتہد کا بھی یہی ہے کہ حدیث کو پڑھتے ہیں حدیث جب پڑھتے ہیں تو اس کے بعد نتیجہ نکالنا ہوتا ہے تو مشکل یہ ہے کہ ہماری عوام کو یہ بات سمجھ نہیں آتی اس لیے وہ سوال کرتے ہیں کہ ہاں جی ایک سے زیادہ مجتہد کیوں ہیں ایک کافی تھا حالانکہ ہر خطے میں مجتہد کی ہونے کی آج کل بہت ضرورت ہے تاکہ عوام آسانی سے اپنے مسائل حل کرا سکیں۔ تو ایک سے زیادہ مجتہد کا جواب یہ زیادہ مناسب ہے کہ جب حدیث پڑھتے ہیں تو بعض دفعہ احادیث ایسی ہوتی ہیں کہ ایک چیز جو ہے نا وہ کہتی ہے کہ یہ کام کرو اور دوسری حدیث اسی کے بارے میں آتی ہے کہ نہیں یہ کام چھوڑ دو تو اس طرح مختلف احادیث اور مختلف روایات ہیں ہمارے پاس جن کے بارے میں نتیجہ نکالنے کے لیے ایک مجتہد کی اور اس کے ماہر کی ضرورت ہوتی ہے تو جب وہ یہ ماہر اپنے علم کو استعمال کر کے جو انہوں نے اصولی علم حاصل کیا ہوا ہوتا ہے نہ ہم منطق صرف ان تمام چیزوں کو علم رجال کو ان چیزوں کو جب سامنے رکھتے ہیں تو پھر اس کے بعد ان کو نتیجہ ملتا ہے کہ ہمیں کس روایت کے ساتھ جانا چاہیے تو اس لیے علماء کا اور وہ اس لیے مراجع عظام بھی کا زیادہ ہونا یہ کوئی مشکل کی بات نہیں ہے ان کا مبناہونا زیادہ مختلف ہونا بھی کوئی مشکل کی بات نہیں ہے مبنا زیادہ ہو سکتا ہے اور مراجع عظام بھی زیادہ ہو سکتے ہیں اور اس کی وجہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ؟
تقلید کس کی ہو سکتی ہے،مجتہد کی شرائط ہیں سب سے بڑے عالم کو کیسے پہچانیں ؟