حرام اور مکروہ روزے: مکمل فقہی رہنمائی
رمضان المبارک میں روزے کے فضائل بے شمار ہیں، لیکن شریعت میں کچھ روزے ایسے بھی ہیں جو مکروہ یا حرام قرار دیے گئے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم تفصیل سے بیان کریں گے کہ کون سے روزے مکروہ ہیں اور کون سے حرام۔
مکروہ روزے کون سے ہیں؟
مکروہ روزے وہ ہوتے ہیں جنہیں رکھنے کی شریعت میں ممانعت تو نہیں، لیکن ناپسندیدہ قرار دیا گیا ہے۔ درج ذیل روزے مکروہ سمجھے جاتے ہیں:
1. عرفہ کے دن کا روزہ
عرفہ کا دن (9 ذوالحجہ) عبادت کے لیے مخصوص ہے اور اس دن کی دعا بہت طویل ہوتی ہے، جو کھلے آسمان کے نیچے پڑھنی ہوتی ہے۔ چونکہ روزہ رکھنے سے کمزوری ہو سکتی ہے اور دعا میں خلل آ سکتا ہے، اس لیے فقہاء نے عرفہ کے دن روزہ رکھنے کو مکروہ قرار دیا ہے۔
2. شک والے دن کا روزہ
اگر کسی دن یہ شک ہو کہ آیا یہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا شعبان کی آخری، تو اس دن روزہ رکھنا مکروہ ہے۔ یہ حکم اس صورت میں ہے جب روزہ کسی مخصوص نیت کے بغیر رکھا جائے۔
مزید تفصیل: اس حوالے سے ہم پہلے ایک مکمل آرٹیکل میں وضاحت کر چکے ہیں کہ اگر کوئی شخص رمضان کی نیت سے شک والے دن روزہ رکھ لے، تو وہ روزہ باطل ہوگا۔
3. میزبان کی اجازت کے بغیر مہمان کا روزہ رکھنا
اگر کوئی شخص مہمان ہو اور میزبان نے اس کے لیے کھانے کا اہتمام کیا ہو، تو روزہ رکھنا مکروہ ہے، خاص طور پر اگر مہمان بغیر بتائے روزہ رکھے۔ البتہ اگر میزبان کو آگاہ کر دیا جائے، تو روزہ رکھنا جائز ہوگا۔
4. بیٹے کا والد کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھنا
وہ بیٹا جو ابھی بالغ نہیں ہوا، اگر وہ مستحب روزہ رکھنا چاہے تو بہتر ہے کہ والد سے اجازت لے۔ والد کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھنا مکروہ ہے، البتہ واجب روزہ رکھنا ضروری ہے۔
حرام روزے کون سے ہیں؟
حرام روزے وہ ہوتے ہیں جنہیں رکھنا بالکل ممنوع ہے۔ درج ذیل روزے حرام قرار دیے گئے ہیں:
1. عید الفطر اور عید الاضحی کے دن کا روزہ
فقہ جعفریہ کے مطابق عید الفطر (1 شوال) اور عید الاضحی (10 ذوالحجہ) کے دن روزہ رکھنا حرام ہے۔ ان دنوں کو خوشی اور عبادت کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، اس لیے روزہ رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔
2. ایام تشریق کے دوران روزہ رکھنا
حج کے دوران جو لوگ منیٰ میں ہوتے ہیں، ان کے لیے 11، 12، اور 13 ذوالحجہ کے دن (ایامِ تشریق) روزہ رکھنا حرام ہے۔
3. رمضان کی نیت سے شک والے دن روزہ رکھنا
اگر کسی دن یہ شک ہو کہ آیا رمضان کا مہینہ شروع ہو گیا ہے یا نہیں، اور کوئی شخص اس نیت سے روزہ رکھ لے کہ "یہ روزہ رمضان کا ہے"، تو یہ روزہ حرام اور باطل ہوگا۔
4. حرام نیت سے روزہ رکھنا
اگر کوئی شخص کسی گناہ کی نیت سے روزہ رکھے، جیسے کہ کسی برے کام کے ہونے پر روزہ رکھنے کی منت مانے، تو ایسا روزہ حرام ہوگا اور قبول نہیں ہوگا۔ مثال کے طور پر:
اگر کوئی شخص یہ منت مانے کہ "اگر میں فلاں گناہ کر لوں تو تین روزے رکھوں گا"، تو ایسا روزہ رکھنا جائز نہیں ہے۔
5. بیوی کا شوہر کی اجازت کے بغیر مستحب روزہ رکھنا
اگر کوئی خاتون مستحب روزہ رکھنا چاہے اور شوہر کی حق تلفی ہو رہی ہو، تو اس کے لیے شوہر کی اجازت ضروری ہے۔ اگر شوہر کی اجازت کے بغیر ایسا روزہ رکھا جائے اور شوہر کو کوئی دقت ہو، تو وہ روزہ رکھنا حرام ہوگا۔
10 محرم کے روزے کا حکم
فقہ جعفریہ میں 10 محرم کا روزہ حرام نہیں ہے، لیکن علماء اسے ناپسندیدہ (مکروہ) قرار دیتے ہیں۔
10 محرم کو یزید لعنت اللہ علیہ اور اس کے پیروکاروں نے خوشی میں روزہ رکھا تھا، اور آج بھی کچھ لوگ اس دن خوشی کے اظہار کے لیے روزہ رکھتے ہیں، جو اہلِ بیت کے ماننے والوں کے لیے مناسب نہیں۔
علماء کا کہنا ہے کہ اس دن روزہ نہ رکھا جائے، بلکہ فاقہ کیا جائے اور عصر کے وقت پانی یا کسی کھانے سے افطار کیا جائے۔
نتیجہ
یہ تھے وہ روزے جو شریعت میں مکروہ یا حرام قرار دیے گئے ہیں۔ اگر آپ کے ذہن میں کوئی سوال ہو، تو آپ ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
مزید اسلامی رہنمائی
اور تفصیلی فقہی مسائل کے لیے ہماری ویب سائٹ پر دیگر مضامین بھی ملاحظہ کریں۔